آیت 12
 

لَہٗ مَقَالِیۡدُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یَقۡدِرُ ؕ اِنَّہٗ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ﴿۱۲﴾

۱۲۔ آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اس کی ملکیت ہیں وہ جس کے لیے چاہتا ہے رزق میں کشادگی اور تنگی دیتا ہے، وہ یقینا ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔

تفسیر آیات

مشرکین اپنے معبودوں کو رازق سمجھتے تھے۔ ان کی رد میں فرمایا:

۱۔ لَہٗ مَقَالِیۡدُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ: آسمانوں اور زمین میں موجود خزانوں کی کنجیاں اللہ کے پاس ہیں۔ ان خزانوں کا خالق اللہ تعالیٰ ہے تو ان پر اللہ تعالیٰ کی گرفت ہے۔ کسی غیر اللہ کے لیے ان خزانوں تک رسائی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔

۲۔ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ: ان خزانہ ہائے آسمان و زمین سے اللہ ہی رزق فراہم کرتا ہے آسمان سے پانی برسا کر، زمین کو روئیدگی عنایت کر کے۔ جسے فروانی کے ساتھ رزق دنیا اللہ کی مشیت میں ہو تو اس کے لیے اسباب و وسائل فراہم کر دیتا ہے۔

جسے رزق کے اعتبار سے تنگی میں رکھنا ہو تو اس سے اسباب و وسائل سلب کرتا ہے۔ مثلاً اس میں چابک دستی نہیں ہوتی۔ سست و کاہل ہوتا ہے۔

۳۔ اِنَّہٗ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ: اللہ اپنے علم کے مطابق رزق میں فراوانی یا تنگی کرتا ہے کہ کون سا بندہ کس اہلیت کا مالک ہے۔ رزق کی فراوانی کبھی برائے امتحان و آزمائش اور کبھی از باب عذاب و عقاب اور کبھی از باب رحمت ہوتی ہے۔ اسی طرح تنگی بھی۔


آیت 12