آیت 39
 

وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖۤ اَنَّکَ تَرَی الۡاَرۡضَ خَاشِعَۃً فَاِذَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡہَا الۡمَآءَ اہۡتَزَّتۡ وَ رَبَتۡ ؕ اِنَّ الَّذِیۡۤ اَحۡیَاہَا لَمُحۡیِ الۡمَوۡتٰی ؕ اِنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿۳۹﴾

۳۹۔ اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ آپ زمین کو جمود کی حالت میں دیکھتے ہیں اور جب ہم اس پر پانی برسائیں تو وہ یکایک جنبش میں آتی ہے اور پھلنے پھولنے لگتی ہے، تو جس نے زمین کو زندہ کیا وہی یقینا مردوں کو زندہ کرنے والا ہے، وہ یقینا ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖۤ: اللہ تعالیٰ ہی کے رب اور مدبر و معبود ہونے پر دلالت کرنے والی آیات اور دلائل میں ایک دلیل، پانی کے ذریعے زمین کی زرخیزی ہے۔

اللہ تعالیٰ نے مٹی اور پانی کی تخلیق میں ایسی تدبیر ودیعت فرمائی کہ پانی جب مٹی پر پڑتا ہے تو نہ صرف ان دونوں میں کوئی تنافر، تنافی اور تضاد نہیں ہے بلکہ پانی پڑنے پر مٹی خوشی کا رقص کرتی ہے اہۡتَزَّتۡ اور اپنی فیاضی شروع کر دیتی ہے۔

۲۔ اَنَّکَ تَرَی الۡاَرۡضَ خَاشِعَۃً: آپ زمین کو خشوع و سکون اور آرام کی حالت میں دیکھتے ہیں۔ اس میں بذات خود کوئی جنبش، حرکت اور فعالیت و فیاضی نہیں ہے۔

۳۔ فَاِذَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡہَا الۡمَآءَ اہۡتَزَّتۡ: جب مٹی پر پانی پڑتا ہے تو اس کا سکوت و جمود ٹوٹ جاتا اور یہ جنبش میں آ جاتی ہے۔ یہ جنبش زندگی کی علامت ہے۔ اس خاک کا از خود نہیں، پانی کے ساتھ مل کر زندگی کے آثار ظاہر کرنا، اس ذات کی قدرت کی نشانی ہے جس نے ان دونوں کو جوڑا، نباتی حیات پیدا کی وَ رَبَتۡ اور نمو پیدا ہوا ۔ لہلہاتے کھیت، رنگ برنگ کے پھول اور درخت بڑھنے لگے۔ قدرت کا ایک حسین کرشمہ یہ ہے کہ پھل دینے والے درخت عموماً پہلے پھول، پھر پھل دیتے ہیں۔ پھول دے کر جمالیاتی بھوک کو دور کرتا، انسان میں مسرت و سرور لاتا اور مکدر طبیعتوں کو بہلاتا ہے۔ پھر دسترخوان بچھتا ہے اور مختلف لذتوں کے پھل دیتے ہیں۔

۴۔ اِنَّ الَّذِیۡۤ اَحۡیَاہَا لَمُحۡیِ الۡمَوۡتٰی: جس نے اس خاموش زمین میں پانی کے ذریعے جنبش پیدا کی اور اس مردہ زمین کو زندہ کیا وہ مردہ انسانوں کو بھی زندہ کر سکتا ہے۔ مردوں کو زندہ کرنے کے عمل کا انسان روز مشاہدہ کرتا ہے لیکن اسے روز کا معمول سمجھ کر اس پر توجہ نہیں دیتا ، نہ اس میں غور و فکر کرتا ہے ورنہ یہ ایک عجیب معجزہ ہے۔


آیت 39