آیت 12
 

ذٰلِکُمۡ بِاَنَّہٗۤ اِذَا دُعِیَ اللّٰہُ وَحۡدَہٗ کَفَرۡتُمۡ ۚ وَ اِنۡ یُّشۡرَکۡ بِہٖ تُؤۡمِنُوۡا ؕ فَالۡحُکۡمُ لِلّٰہِ الۡعَلِیِّ الۡکَبِیۡرِ﴿۱۲﴾

۱۲۔ایسا اس لیے ہوا کہ جب خدائے واحد کی طرف دعوت دی جاتی تھی تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے تھے، پس (آج) فیصلہ برتر، بزرگ اللہ کے پاس ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ذٰلِکُمۡ بِاَنَّہٗۤ: اس عذاب سے نکلنے کے سارے راستے تم نے دنیا میں بند کر دیے تھے۔

۲۔ اِذَا دُعِیَ اللّٰہُ وَحۡدَہٗ کَفَرۡتُمۡ: تم نے سارے راستے بند اس طرح کیے کہ جب تمہیں صرف ایک اللہ کی طرف دعوت دی جاتی اور کہا جاتا: قولوا لا الٰہ الا اللہ تفلحوا۔۔۔۔ (حدیث نبویؐ۔ بحار ۱۸: ۲۰۲) کہو اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، نجات پاؤ گے تو اس نجات کا راستہ تم نے خود بند کر دیا۔

۳۔ وَ اِنۡ یُّشۡرَکۡ بِہٖ تُؤۡمِنُوۡا: تم سے کہا گیا تھا:

وَ مَنۡ یُّشۡرِکۡ بِاللّٰہِ فَکَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآءِ فَتَخۡطَفُہُ الطَّیۡرُ۔۔۔۔ (۲۲ حج: ۳۱)

جو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے تو وہ ایسا ہے گویا آسمان سے گر گیا پھر اسے پرندے اچک لیں۔۔۔۔

آج تم آسمان کی بلندی سے گر کر پاش پاش ہو رہے ہو چونکہ تم نے اللہ پر کفر اختیار کیا اور شرک پر ایمان لے آئے تھے۔

۴۔ فَالۡحُکۡمُ لِلّٰہِ الۡعَلِیِّ الۡکَبِیۡرِ: آج فیصلہ اسی خدائے واحد کے ہاتھ میں ہے جو ہر طاقت و قوت سے بالاتر قوت کا مالک ہے اور اپنی کبریائی میں بھی یکتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ مشرک نجات کے سارے راستے دنیا میں بند کر کے جاتا ہے۔


آیت 12