آیت 49
 

فَاِذَا مَسَّ الۡاِنۡسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا ۫ ثُمَّ اِذَا خَوَّلۡنٰہُ نِعۡمَۃً مِّنَّا ۙ قَالَ اِنَّمَاۤ اُوۡتِیۡتُہٗ عَلٰی عِلۡمٍ ؕ بَلۡ ہِیَ فِتۡنَۃٌ وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۴۹﴾

۴۹۔ جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے، پھر جب ہم اپنی طرف سے اسے نعمت سے نوازتے ہیں تو کہتا ہے: یہ تو مجھے صرف علم کی بنا پر ملی ہے، نہیں بلکہ یہ ایک آزمائش ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاِذَا مَسَّ الۡاِنۡسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا: تکلیف کے وقت فطرت کی آنکھوں سے پردے ہٹ جاتے ہیں۔ جب مصیبت کا وقت ختم ہوتا ہے تو وہ اس نعمت کو اپنی ذاتی مہارت کا نتیجہ تصور کرتا ہے۔حالانکہ یہ نعمت اس کے لیے ایک آزمائش ہے۔ چونکہ اللہ نافرمان بندوں کو نعمت دے کر آزماتا ہے اور یہ نعمت و دولت ان کے لیے عذاب بن جاتی ہے۔

مزید تشریح کے لیے سورہ یونس آیت ۱۲، سورہ روم آیت ۳۳۔


آیت 49