آیت 47
 

وَ لَوۡ اَنَّ لِلَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مَا فِی الۡاَرۡضِ جَمِیۡعًا وَّ مِثۡلَہٗ مَعَہٗ لَافۡتَدَوۡا بِہٖ مِنۡ سُوۡٓءِ الۡعَذَابِ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ وَ بَدَا لَہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مَا لَمۡ یَکُوۡنُوۡا یَحۡتَسِبُوۡنَ﴿۴۷﴾

۴۷۔اور اگر ظالموں کے پاس وہ سب (دولت) موجود ہو جو زمین میں ہے اور اتنی مزید بھی ہو تو قیامت کے دن برے عذاب سے بچنے کے لیے وہ اسے فدیہ میں دینے کے لیے آمادہ ہو جائیں گے اور اللہ کی طرف سے وہ امر ان پر ظاہر ہو کر رہے گا جس کا انہوں نے خیال بھی نہیں کیا تھا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَوۡ اَنَّ لِلَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا: اس جگہ ظالموں سے مراد منکر آخرت اور کفر اختیار کرنے والے ہیں:

اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ ظَلَمُوۡا لَمۡ یَکُنِ اللّٰہُ لِیَغۡفِرَ لَہُمۡ وَ لَا لِیَہۡدِیَہُمۡ طَرِیۡقًا﴿۱۶۸﴾ (۴ نساء: ۱۶۸)

جنہوں نے کفر اختیار کیا اور ظلم کرتے رہے اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا اور نہ ہی ان کی راہنمائی کرے گا۔

اگر ان ظالموں، جو قیامت کے منکر ہیں، کی ملکیت میں روئے پر موجود تمام خزانوں کے دو برابر ہوتے تو وہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لے ان تمام خزانوں کو فدیہ میں دے دیتے۔

۲۔ وَ بَدَا لَہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ: لیکن قیامت کے دن انہیں ایسے عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا انہوں نے خیال بھی نہیں کیا تھا۔ ان کے وہم و خیال میں بھی نہ تھا اس قسم کے شدید ترین عذاب درپیش ہوں گے۔


آیت 47