آیت 44
 

قُلۡ لِّلّٰہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیۡعًا ؕ لَہٗ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ ثُمَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ﴿۴۴﴾

۴۴۔ کہدیجئے: ساری شفاعت اللہ کے اختیار میں ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اسی کی ہے پھر تم اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ لِّلّٰہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیۡعًا: شفاعت کے سارے اختیارات اللہ کے پاس ہیں۔ یہ اختیار اللہ سے کسی اور کی طرف منتقل ہونے کی دو شرائط ہیں:

الف: اللہ کی طرف سے اذن ہو: مَا مِنۡ شَفِیۡعٍ اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِ اِذۡنِہٖ۔۔۔۔ (۱۰ یونس: ۳) ہر کوئی شفیع نہیں ہو سکتا۔

ب: جس کی شفاعت کی جانی ہے وہ اللہ کا پسندیدہ ہو: وَ لَا یَشۡفَعُوۡنَ ۙ اِلَّا لِمَنِ ارۡتَضٰی۔۔۔۔ (۲۱ انبیاء: ۲۸) ہر کسی کی شفاعت نہیں ہو سکتی۔

۲۔ لَہٗ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ: اس کائنات پر اللہ کی بادشاہت ہے۔ اس میں کسی کا کوئی دخل نہیں ہے کہ اللہ کی اجازت کے بغیر کسی اور کے لیے کوئی گنجائش موجود ہو۔


آیت 44