آیت 41
 

اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ لِلنَّاسِ بِالۡحَقِّ ۚ فَمَنِ اہۡتَدٰی فَلِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیۡہَا ۚ وَ مَاۤ اَنۡتَ عَلَیۡہِمۡ بِوَکِیۡلٍ﴿٪۴۱﴾

۴۱۔ ہم نے آپ پر یہ کتاب انسانوں کے لیے برحق نازل کی ہے لہٰذا جو ہدایت حاصل کرتا ہے وہ اپنے لیے حاصل کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ لِلنَّاسِ بِالۡحَقِّ: ہم نے لوگوں کی ہدایت اور سعادت کے لیے ایک دستور حیات اور وسیلۂ نجات نازل کیا ہے۔

۲۔ فَمَنِ اہۡتَدٰی فَلِنَفۡسِہٖ: اگر کوئی شخص اس کتاب سے ہدایت حاصل کرتا ہے تو اس نے اپنے آپ کو ابدی ہلاکت سے بچایا کسی اور پر احسان نہیں کیا۔ نہ کتاب نازل کرنے والے اللہ پر، نہ اس کتاب کو پہنچانے والے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر۔

۳۔ وَ مَنۡ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیۡہَا: اگر وہ اس کتاب کی ہدایت کو مسترد کر دیتا ہے اور گمراہ ہو جاتا ہے تو اس نے خود اپنے آپ کو ابدی ہلاکت میں ڈال دیا۔ اس سے کسی اور کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔

۴۔ وَ مَاۤ اَنۡتَ عَلَیۡہِمۡ بِوَکِیۡلٍ: اے رسول! آپ کے ذمے پیغام حق ان لوگوں تک پہنچانا ہے۔ انہیں ایمان تک پہنچانا آپ کی ذمے داری نہیں ہے۔ پیغام حق ملنے کے بعد ایمان تک پہنچنا خود لوگوں کی ذمے داری ہے۔

اہم نکات

۱۔ انسان ہدایت و ضلالت میں سے ایک کا انتخاب کرنے میں خود مختار ہے۔


آیت 41