آیت 22
 

اَفَمَنۡ شَرَحَ اللّٰہُ صَدۡرَہٗ لِلۡاِسۡلَامِ فَہُوَ عَلٰی نُوۡرٍ مِّنۡ رَّبِّہٖ ؕ فَوَیۡلٌ لِّلۡقٰسِیَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ مِّنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ﴿۲۲﴾

۲۲۔ کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا ہو اور جسے اپنے رب کی طرف سے روشنی ملی ہو (سخت دل والوں کی طرح ہو سکتا ہے؟)، پس تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جن کے دل ذکر خدا سے سخت ہو جاتے ہیں، یہ لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اَفَمَنۡ شَرَحَ اللّٰہُ صَدۡرَہٗ: شرح صدر کا مطلب یہ ہے کہ دل میں قبول حق کی گنجائش موجود ہے۔ اس کا سینہ کشادہ ہے۔ اس میں حق بات سمجھنے کی صلاحیت موجود ہے۔

سورہ انعام آیت ۱۲۵ میں شرح صدر کے مقابلے میں ضیق صدر کی تعبیر اختیار فرمائی کہ جس کے سینے میں حق کے لیے کوئی جگہ نہ ہو وہ گمراہ ہوتا ہے۔ یہاں شرح صدر کے مقابلے قساوت قلبی کا ذکر ہوا ہے۔ اس کے دل میں نور اسلام کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے۔ بات ایک ہے۔ نرم گوشہ نہ ہونے کی وجہ سے ہو یا تنگ ہونے کی وجہ سے، تعبیر الگ ہیں مقصد ایک ہے۔

۲۔ فَہُوَ عَلٰی نُوۡرٍ مِّنۡ رَّبِّہٖ: اسلام کو اس کے سینے میں جگہ ملنے کی وجہ سے تاریکیاں چھٹنا شروع ہو جاتی ہیں اور اس نور کی وجہ سے بہت سے پردے ہٹ جاتے اور حقائق سامنے آتے ہیں۔ جس کے دل میں اللہ کی طرف سے نور آ جائے، اس کے سامنے کوئی حقیقت پوشیدہ نہیں رہتی۔ اس کا دل حقائق کا ایک سمندر بن جاتا ہے۔

۳۔ فَوَیۡلٌ لِّلۡقٰسِیَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ: تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جن کے دلوں میں اسلامی حقائق کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے۔ وہ لوگ یقینا واضح گمراہی میں ہوں گے جن کے دلوں میں حق کی بات جاننے کے لیے کوئی راستہ نہ ہو۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

وَ اعْلَمُوا انَّ اللہَ اِذَا اِرَادَ بِعَبْدٍ خَیْراً شَرَحَ صَدْرَہُ لِلِاسْلَامِ فَاِذَا اَعْطَاہُ ذَلِکَ اَنْطَقَ لِسَانَہُ بِالْحَقِّ وَ عَقَدَ قَلْبَہُ عَلَیْہِ فَعَمِلَ بِہِ فَاِذَا جَمَعَ اللّٰہُ لَہُ ذَلِکَ تَمَّ لَہُ اِسْلَامُہُ۔۔۔۔ (الکافی۸: ۱۳)

جب اللہ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسلام کے لیے اس کا سینہ کشادہ کر دیتا ہے۔ جب یہ چیز اسے مل جاتی ہے تو اس کی زبان حق کی بات کرتی ہے اور اس کا دل حق کے ساتھ وابستہ ہو جاتا ہے۔ پھر وہ حق پر عمل کرتا ہے۔ جب یہ باتیں اس میں جمع ہو جائیں تو اس کا اسلام مکمل ہو جاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اسلام کے نور سے منور سینہ وہ ہے جس میں قبول حق کے لیے گنجائش موجود ہو۔


آیت 22