آیات 22 - 23
 

اُحۡشُرُوا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا وَ اَزۡوَاجَہُمۡ وَ مَا کَانُوۡا یَعۡبُدُوۡنَ ﴿ۙ۲۲﴾

۲۲۔ گھیر لاؤ ظلم کا ارتکاب کرنے والوں کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور انہیں جن کی یہ پوجا کیا کرتے تھے،

مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ فَاہۡدُوۡہُمۡ اِلٰی صِرَاطِ الۡجَحِیۡمِ ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اللہ کو چھوڑ کر۔ پھر انہیں جہنم کے راستے کی طرف ہانکو۔

تفسیر آیات

۱۔ اُحۡشُرُوا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا: مجرمین کی قسمت کا فیصلہ ہو نے کے بعد متعلقہ فرشتوں کو یہ حکم ملے گا: درج ذیل گروہوں کو ایک جگہ جمع کرو:

جن لوگوں نے ظلم کا ارتکاب کیا ہے۔ ظلم کا ارتکاب کرنے والوں سے مراد وہ ظالم لوگ ہیں جنہوں نے شرک کا ارتکاب کیا، اس پر ڈٹے رہے اور کفر و شرک کی حالت میں مر گئے۔

۲۔ وَ اَزۡوَاجَہُمۡ: اور ان ظالموں کے ہم جنس لوگوں کو بھی جمع کرو۔ ہم جنس سے مراد وہ شیاطین ہو سکتے ہیں جنہوں نے ان مشرکین کو گمراہ کیا۔

۳۔ وَ مَا کَانُوۡا یَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ: اور ان کے معبودوں کو بھی ان کے ساتھ جمع کرو۔ ان کے بتوں، فراعنہ و نمرودوں اور وہ جن کی اطاعت کر کے یہ لوگ گمراہ ہوئے ہیں، کو ایک جگہ جمع کرو۔ ان معبودوں میں ملائکہ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام شامل نہیں ہیں چونکہ ان ہستیوں نے اپنی عبادت کی دعوت نہیں دی۔

۴۔ فَاہۡدُوۡہُمۡ اِلٰی صِرَاطِ الۡجَحِیۡمِ: حکم ہو گا کہ ان سب کی آتش جہنم کی طرف ہدایت کرو۔ جہنم کی طرف ہدایت کرو، ایک تحقیری جملہ ہے۔ جس طرح فَبَشِّرۡہُمۡ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ ’’انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیں‘‘ کہنے میں تحقیر و تذلیل ہے۔


آیات 22 - 23