آیت 19
 

قَالُوۡا طَآئِرُکُمۡ مَّعَکُمۡ ؕ اَئِنۡ ذُکِّرۡتُمۡ ؕ بَلۡ اَنۡتُمۡ قَوۡمٌ مُّسۡرِفُوۡنَ﴿۱۹﴾

۱۹۔ رسولوں نے کہا: تمہاری بدشگونی خود تمہارے ساتھ ہے، کیا یہ(بدشگونی) اس لیے ہے کہ تمہیں نصیحت کی گئی ہے؟ بلکہ تم حد سے تجاوز کرنے والے ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ کوئی کسی کے لیے بدشگون نہیں ہوتا ہر شخص کی بدشگونی اس کا اپنا عمل ہوتا ہے۔ اس وقت تمہاری بدشگونی خود تمہارے اپنے اعمال کی روشنی میں تمہارے ساتھ ہے۔ اللہ کے رسولوں کی تکذیب ہی بدشگونی ہے جس کا عنقریب تمہیں علم ہو گا۔

۲۔ اَئِنۡ ذُکِّرۡتُمۡ: کیا اس میں بدشگونی ہے کہ تمہیں نصیحت کی گئی ہے ؟ تمہیں برے انجام سے نجات دلانے کی بات کی جاتی ہے تو الٹا اسے بدشگونی کہتے ہو۔

۳۔ بَلۡ اَنۡتُمۡ قَوۡمٌ مُّسۡرِفُوۡنَ: بلکہ تمہاری بدشگونی یہ ہے کہ تم حد سے تجاوز کرنے والے ہو اور اس تجاوز کی وجہ سے تم پر وہ آفت آنے والی ہے جو تمہارے وہم و گمان میں نہیں ہے۔

اہم نکات

۱۔ بدشگونی کا توہم، جاہلانہ سوچ ہے۔

۲۔ حقائق سے دور ہونے والے توہمات میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ نصیحت کو بدشگونی سمجھتے ہیں۔


آیت 19