آیت 51
 

وَ لَوۡ تَرٰۤی اِذۡ فَزِعُوۡا فَلَا فَوۡتَ وَ اُخِذُوۡا مِنۡ مَّکَانٍ قَرِیۡبٍ ﴿ۙ۵۱﴾

۵۱۔ اور کاش! آپ دیکھ لیتے کہ جب یہ پریشان حال ہوں گے تو بچ نہ سکیں گے اور نزدیک ہی سے پکڑ لیے جائیں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَوۡ تَرٰۤی اِذۡ فَزِعُوۡا: یہ لوگ موت کے وقت حالت نزع میں جب پریشان حال ہوں گے تو ان کے لیے کوئی راہ فرار نہ ہو گی: فَلَا فَوۡتَ۔۔۔۔

۲۔ وَ اُخِذُوۡا مِنۡ مَّکَانٍ قَرِیۡبٍ: یہ نزدیک سے پکڑ لیے جائیں گے۔

روایت ہے کہ اس آیت کا اشارہ اس سفیانی لشکر کی طرف ہے جو مختلف علاقوں میں قتل عام کے بعد ایک میدان میں زمین میں دھنس جائے گا اور اس میں سے صرف دو اشخاص بچیں گے کہ دوسروں کو یہ ماجرا سنائیں۔

اس مضمون کی روایت اہل سنت کے مصادر میں مختصر اور مفصل لفظوں میں مذکور ہے۔ اس کے راوی ابن عباس، ابن مسعود، حذیفہ، ابوہریرہ، ام سلمہ، عائشہ، حفصہ وغیرھم ہیں۔ ملاحظہ ہو المیزان۔ مجمع البیان وغیرھا

شیعہ روایات میں ہے کہ یہ سفیانی لشکر ظہور قائم آل محمد عج کے موقع پر ظہور کرے گا۔ ملاحظہ ہو تفسیر قمی ذیل آیت۔


آیت 51