آیت 1
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ سباء

اس سورہ کی آیت ۱۵ میں لِسَبَاٍ کے ذکر کی وجہ سے اس سورہ کا نام سبا ہو گیا۔

یہ سورہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکی زندگی میں نازل ہوا۔ چنانچہ اس کے مطالب مکی ماحول و معاشرے سے مربوط ہیں۔ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کے بنیادی اصولوں: وحدانیت، نبوت اور معاد کے منکر تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تمسخر اڑاتے تھے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ وَ لَہُ الۡحَمۡدُ فِی الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ ہُوَ الۡحَکِیۡمُ الۡخَبِیۡرُ﴿۱﴾

۱۔ ثنائے کامل اس اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے اور آخرت میں بھی ثنائے کامل اسی کے لیے ہے اور وہ بڑا حکمت والا، خوب باخبر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ: لائق حمد و ثنا صرف وہ ذات ہے جس کی ملکیت اور اختیار میں آسمانوں اور زمین میں موجود ساری چیزیں ہیں۔مشرکین چونکہ آسمانوں اور زمین میں موجود بہت سے نظام ہائے کائنات میں غیر اللہ کو مؤثر سمجھتے تھے، اس مشرکانہ سوچ کے رد میں فرمایا: کائنات کی تمام چیزیں اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں۔ کسی غیر اللہ کو ان چیزوں میں کوئی حق تصرف نہیں ہے۔ نہ آسمان میں موجود سورج اور ستاروں میں، نہ ان کی گردش میں، نہ آسمان سے نازل ہونے والی شعاعوں میں، نہ نازل ہونے والی بارش میں اور نہ زمین میں موجود پانی، خاک، درخت، سبزہ وغیرہ میں تو پھر تم غیر اللہ کے پاس کیا لینے جاتے ہو جو کسی چیز کا مالک نہیں ہے۔ تمہیں صرف اسی ذات کی حمد و ثنا اور اسی کی بندگی کرنی چاہیے جس کے قبضہ قدرت میں ساری کائنات ہے۔

۲۔ وَ لَہُ الۡحَمۡدُ فِی الۡاٰخِرَۃِ: آخرت میں تو حقائق سے پردہ اٹھ جائے گا اور اللہ کی جن نعمتوں سے انسان، دنیا و آخرت دونوں سے مالا مال رہا ہے اس کا ادراک براہ راست ہو جائے گا۔ خصوصاً اہل جنت جب وہاں کی نعمتوں کا مشاہدہ کریں گے تو از خود اللہ کی حمد و ثنا ان کی زبانوں سے جاری ہو گی:

وَ قَالُوا الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ صَدَقَنَا وَعۡدَہٗ وَ اَوۡرَثَنَا الۡاَرۡضَ نَتَبَوَّاُ مِنَ الۡجَنَّۃِ حَیۡثُ نَشَآءُ۔۔۔۔ (۳۹ زمر: ۷۴)

اور وہ کہیں گے: ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور ہمیں اس سرزمین کا وارث بنایا کہ جنت میں ہم جہاں چاہیں جگہ بنا سکیں۔

۳۔ وَ ہُوَ الۡحَکِیۡمُ الۡخَبِیۡرُ: اللہ کی ذات ہی حکیم ہے جو ہر چیز کو حکمت کے تقاضوں کے مطابق چلاتا ہے، غلطی کا امکان نہیں ہے۔ خبیر ہے۔ ہر چیز کے تقاضوں سے باخبر ہے۔ نادانی کا یہاں کوئی امکان نہیں۔ لہٰذا اس اللہ کے علاوہ دوسرے معبودوں کے پاس کیا لینے جاتے ہو۔

اہم نکات

۱۔ موجودات کا نظام صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔

۲۔ حمد و ستائش اور بندگی، کائنات کے حقیقی مالک کی کرنی چاہیے۔


آیت 1