آیت 12
 

وَ لَوۡ تَرٰۤی اِذِ الۡمُجۡرِمُوۡنَ نَاکِسُوۡا رُءُوۡسِہِمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ؕ رَبَّنَاۤ اَبۡصَرۡنَا وَ سَمِعۡنَا فَارۡجِعۡنَا نَعۡمَلۡ صَالِحًا اِنَّا مُوۡقِنُوۡنَ﴿۱۲﴾

۱۲۔ اور کاش! آپ وہ وقت دیکھ لیتے جب کافر اپنے رب کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہوں گے (اور کہ رہے ہوں گے) ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا پس ہمیں (ایک بار دنیا میں) واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل بجا لائیں کیونکہ ہمیں یقین آ گیا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ آج یہ لوگ قیامت کا انکار کر رہے ہیں لیکن کاش قیامت کے دن کی رسوائی کی حالت کا آپ مشاہدہ کرتے کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں سرنگوں ہو کرکہیں گے:

۲۔ رَبَّنَاۤ اَبۡصَرۡنَا وَ سَمِعۡنَا: جس قیامت کو ہم جھٹلایا کرتے تھے اس کو واقع ہوتے ہوئے دیکھ لیا۔ وَ سَمِعۡنَا : ہم دنیا میں ہادیان برحق کی بات نہیں مانتے تھے اب ماننے کے لیے تیار ہیں۔

۳۔ فَارۡجِعۡنَا نَعۡمَلۡ صَالِحًا: ایک بات رہتی ہے وہ ہے عمل صالح جس کے بغیر یہاں قیامت میں نجات نہیں ہے۔ ہمیں ایک موقع اور دے دیں کہ ہم عمل صالح بجا لائیں۔ اِنَّا مُوۡقِنُوۡنَ عمل صالح کے لیے جس یقین کی ضرورت تھی وہ بھی حاصل ہو گیا ہے لیکن انہیں یہ موقع دوبارہ نہیں ملے گا۔

اہم نکات

۱۔ آج کا جرم، کل کی رسوائی ہے: نَاکِسُوۡا رُءُوۡسِہِمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ۔۔۔۔


آیت 12