آیت 11
 

قُلۡ یَتَوَفّٰىکُمۡ مَّلَکُ الۡمَوۡتِ الَّذِیۡ وُکِّلَ بِکُمۡ ثُمَّ اِلٰی رَبِّکُمۡ تُرۡجَعُوۡنَ﴿٪۱۱﴾

۱۱۔ کہدیجئے: موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تمہاری روحیں قبض کرتا ہے پھر تم اپنے رب کی طرف پلٹائے جاؤ گے۔

تفسیر آیات

موت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ تم زمین میں ناپید ہو جاؤ گے بلکہ موت یہ ہے کہ فرشتہ موت تمہارے پورے وجود کو وصول کرے گا۔ یعنی جس کو ’’میں‘‘، ’’تم‘‘ اور ’’ہم‘‘ کہا جاتا ہے وہ بغیر کسی کمی بیشی کے اپنے فرشتوں کے ذریعے وصول کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ انسان کا مادی وجود، جسم تو دنیا میں بھی ہر چھ سال بعد مکمل طور پر بدلتا رہتا ہے۔ اس کے باجود انسان کی ’’خودی‘‘ نہیں بدلتی۔ انسانی جسم جن خلیوں پر مشتمل ہے ان خلیوں کی بھی عمریں ہوتی ہیں۔ہر روز انسان کے اربوں سیلز (cells) جل کر راکھ ہو جاتے ہیں۔ ان کی جگہ خون تازہ خلیے تعمیر کرتا ہے۔ اس طرح ہر چھ سال بعد انسان کا پورا مادی وجود بدل جاتا ہے لیکن اس کی خودی نہیں بدلتی۔

اہم نکات

۱۔ انسان گم نہیں ہوتا، ملک الموت وصول کرتا ہے: یَتَوَفّٰىکُمۡ مَّلَکُ الۡمَوۡتِ ۔۔۔۔


آیت 11