آیات 1 - 2
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ السجدہ

اس سورہ کی ایک آیت میں سجدہ واجب ہونے وجہ سے اس سورۃ کا نام السجدۃ ہو گیا۔ یہ سورۃ بصری قرائت کے مطابق ۲۹ آیات اور کوفی قرائت کے مطابق تیس آیات پر مشتمل ہے۔ یہ قرائت باب مدینۃ العلم کے شاگردوں کی قرائت ہونے کے اعتبار سے معتبر ترین قرائت ہے جو قرائت عاصم مشہور ہے۔

یہ سورۃ المبارکۃ مکہ میں نازل ہوئی۔ بعض کے مطابق صرف تین آیات ۱۸۔۱۹۔۲۰ مدنی ہیں۔

سورہ ہائے عزائم: شیعہ امامیہ کے نزدیک قرآن مجید کی چار سورتوں میں ایسی آیات ہیں جن کے پڑھنے اور سننے پر سجدہ واجب ہو جاتا ہے۔ وہ یہ ہیں: سورۃ السجدۃ کی پندرھویں آیت۔ سورۃ حم السجدۃ کی آیت ۳۷، سورۃ النجم کی آیت ۶۲ اور سورۃ العلق کی آیت ۱۹۔

قرآن میں پندرہ مقامات پر آیۂ سجدہ مذکور ہیں۔ شافعی کے نزدیک ان تمام آیتوں پر سجدہ کرنا مستحب ہے۔ ابو حنیفہ ان آیات پر سجدہ واجب سمجھتے ہیں۔

شیعہ امامیہ کے نزدیک اوپر مذکور چار سورتوں میں واجب، باقی سورتوں میں مستحب ہے۔ محمد بن مسلم اپنی ایک صحیح السند روایت میں کہتے ہیں:

میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے سوال کیا: ایک شخص سورۂ عزائم (جہاں سجدہ واجب ہے) کی دوسرے کو تعلیم کرتا ہے اور آیۂ سجدہ کی ایک ہی نشست میں بار بار تکرار کرتا ہے۔ فرمایا:

عَلَیْہِ اَنْ یَسْجُدَ کُلَّمَا سَمِعَھَا وَ عَلَی الَّذِی یُعَلِّمُہُ اَنْ یَسْجُدَ ۔ (التہذیب ۲: ۲۹۳)

شاگرد پر واجب ہے جب آیۂ سجدہ سنے، سجدہ کرے اور استاد پر بھی واجب ہے ہر بار سجدہ کرے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

الٓـمّٓ ۚ﴿۱﴾

۱۔ الف، لام، میم۔

تَنۡزِیۡلُ الۡکِتٰبِ لَا رَیۡبَ فِیۡہِ مِنۡ رَّبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ؕ﴿۲﴾

۲۔ ایسی کتاب کا نازل کرنا جس میں شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے رب العالمین کی طرف سے (ہی ممکن) ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ تَنۡزِیۡلُ الۡکِتٰبِ: یعنی ھذا تنزیل ۔ اس کتاب کی تنزیل رب العالمین کی طر ف سے ہے۔ نزول قرآن کے وقت تبلیغ کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ مشرکین کی طرف سے تکذیب کی صورت میں پیش آ رہی تھی۔ اس وجہ سے اس کتاب کے اللہ کی طرف سے نازل ہونے کے مسئلے کو بڑے اہتمام کے ساتھ صدر کلام میں پیش فرمایا ہے۔

۲۔ لَا رَیۡبَ فِیۡہِ: اس کتاب کے اللہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہونے میں کسی قسم کے شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ اس کی تشریح سورہ بقرہ آیت ۲ میں ہو چکی ہے۔


آیات 1 - 2