آیت 34
 

اِنَّ اللّٰہَ عِنۡدَہٗ عِلۡمُ السَّاعَۃِ ۚ وَ یُنَزِّلُ الۡغَیۡثَ ۚ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی الۡاَرۡحَامِ ؕ وَ مَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌ مَّاذَا تَکۡسِبُ غَدًا ؕ وَ مَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌۢ بِاَیِّ اَرۡضٍ تَمُوۡتُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌ خَبِیۡرٌ﴿٪۳۴﴾

۳۴۔ قیامت کا علم یقینا اللہ ہی کے پاس ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور وہی جانتا ہے جو کچھ رحموں میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمانے والا ہے اور نہ کوئی یہ جانتا ہے کہ کس سرزمین میں اسے موت آئے گی، یقینا اللہ خوب جاننے والا، بڑا باخبر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ اللّٰہَ عِنۡدَہٗ عِلۡمُ السَّاعَۃِ: قیامت کب برپا ہو گی؟ اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ اللہ نے اس راز سے کسی کو بھی واقف نہیں کیا ہے۔

۲۔ وَ یُنَزِّلُ الۡغَیۡثَ: بارش بھی صرف اور صرف اللہ برساتا ہے۔ کسی اور کے بس میں نہیں ہے کہ وسیع و عریض سمندر خلق کرے۔ بخار اوپر کو اٹھائے۔ ہواؤں کے ذریعے اسے خشکی کی طرف چلائے اور بارش برسائے۔ فضا میں موجود بخارات سے استفادہ کر کے مصنوعی بارش کا نازل ہونا قدرت کے نظام سے استفادہ ہے۔ انسان کی اپنی ایجاد نہیں ہے۔

۳۔ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی الۡاَرۡحَامِ: جو کچھ رحموں میں ہے صرف اللہ جانتا ہے۔ یہاں سوال کرتے ہیں کہ انسان بھی جاننے لگے ہیں کہ ماؤں کے رحموں میں کیا ہے؟ لڑکا ہے یا لڑکی؟

جواب یہ ہے:

اول: انسان بچے کو اس کی تخلیق مکمل ہونے کے بعد جانتا ہے۔ بچے پیدا ہونے کے بعد تو سب جانتے ہیں لیکن انسان یہ نہیں جانتا کہ چار سو ملین جرثومۂ پدر میں سے کون سا جرثومہ تخم مادر کے ساتھ جفت ہوا ہے اور کس خاصیت کا جرثومہ ہے چونکہ چار سو ملین جرثوموں میں سے ہر ایک اپنی جدا خاصیت رکھتا ہے۔

ثانیاً: انسان کو یہ علم نہیں ہوتا کہ جس لمحے جرثومہ پدر، تخم مادر کے ساتھ جفت ہوا، باپ کی طرف سے Y جفت ہوا کہ لڑکا ہو جائے یا X ہوا کہ لڑکی ہو جائے۔ یہ اور بات ہے کہ انسان اپنی خداداد صلاحیت سے جفت ہونے کے عمل کو خود انجام دے رہا ہے۔

ثالثاً: انسان صرف بچے کے مادی وجود کو جانتا ہے اس کی غیر مادی خاصیتوں کو نہیں جانتا کہ کس خاصیت کا بچہ ہے۔ مزید تشریح کے یے سورہ رعد آیت ۸ ملاحظہ فرمائیں۔

۴۔ وَ مَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌ: انسان کو اپنے ایک دن کے فاصلے پر ہونے والے واقعات و حادثات کا علم نہیں ہے۔

۵۔ وَ مَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌۢ بِاَیِّ اَرۡضٍ تَمُوۡتُ: اس انسان کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ اس کی زندگی کا خاتمہ زمین کے کس خطے میں ہو گا۔ یہ ناداں انسان قیامت کے بارے میں جاننا چاہتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کا علم اللہ نے صرف اپنے ساتھ مخصوص کر رکھا: اِنَّ اللّٰہَ عِنۡدَہٗ عِلۡمُ السَّاعَۃِ ۔۔۔۔

۲۔ انسان کا دائرہ علم نہایت محدود ہے: وَ مَا تَدۡرِیۡ نَفۡسٌ ۔۔۔۔


آیت 34