آیت 29
 

اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُوۡلِجُ الَّیۡلَ فِی النَّہَارِ وَ یُوۡلِجُ النَّہَارَ فِی الَّیۡلِ وَ سَخَّرَ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ ۫ کُلٌّ یَّجۡرِیۡۤ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی وَّ اَنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ﴿۲۹﴾

۲۹۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو مسخر کیا ہے؟ سب ایک مقررہ وقت تک چل رہے ہیں اور بتحقیق اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُوۡلِجُ الَّیۡلَ فِی النَّہَارِ: اس کائنات کی تدبیر کے سلسلے میں ایک شعبہ، دن رات کا ایک دوسرے میں داخل کرنے کے عمل کا ہے کہ مختلف موسموں میں رات کا کچھ حصہ دن میں اور دن کا کچھ حصہ رات میں داخل کیا جاتا ہے جس سے مختلف موسم وجود میں آتے ہیں۔

۲۔ وَ سَخَّرَ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ: اسی نے سورج اور چاند کو اس طرح مسنحر کیا ہے جس سے انسان کی بقا و ارتقا کا سامان فراہم ہو۔

۳۔ کُلٌّ یَّجۡرِیۡۤ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی: یہ شمس و قمر اپنی مقررہ مدت تک چل رہے ہیں۔ اس کی ایک تشریح یہ ہے کہ مقررہ وقت تک یہ سب چلتے ہیں۔ اس کے بعد ابتدائی نقطے کی طرف واپس آتے ہیں دوسری تشریح یہ ہے کہ یہ شمس و قمر بھی اپنی ایک عمر رکھتے ہیں۔ یہ عمر عند اللہ معین ہے۔ اس وقت تک چلتے رہیں گے۔

اہم نکات

۱۔ شب و روز کا آنا جانا، گردش شمس و قمر کا تعلق تدبیر حیات سے ہے: اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ ۔۔۔۔


آیت 29