آیات 88 - 89
 

خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ۚ لَا یُخَفَّفُ عَنۡہُمُ الۡعَذَابُ وَ لَا ہُمۡ یُنۡظَرُوۡنَ ﴿ۙ۸۸﴾

۸۸۔ وہ ہمیشہ اس لعنت میں گرفتار رہیں گے، نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی۔

اِلَّا الَّذِیۡنَ تَابُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ وَ اَصۡلَحُوۡا ۟ فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۸۹﴾

۸۹۔سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اصلاح کر لی، پس اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا: وہ اس لعنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ یعنی وہ ہمیشہ اللہ کی رحمت سے دور رہیں گے اور جس عذاب کے یہ لوگ مستحق ٹھہرے ہیں، وہ ایسا عذاب ہے جس میں تخفیف کی نوبت کبھی بھی نہیں آئے گی۔

۲۔ اِلَّا الَّذِیۡنَ تَابُوۡا: البتہ توبہ کی گنجائش موجود ہے۔ صرف توبہ اور پشیمانی کافی نہیں،بلکہ توبہ کے بعد استقامت شرط ہے۔ یعنی دوبارہ ایسے گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے۔

۳۔ وَ اَصۡلَحُوۡا: اصلاح سے مراد بھی یہی ہے۔ توبہ ایک باطنی انقلاب اور خاص کیفیت کا نام ہے اور اصلاح سے مراد اس کے مطابق عمل کرنا ہے۔ عمل نہ ہو تو ایک بار کا ارادہ کافی نہیں ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ ہمیشہ توبہ کے ساتھ اصلاح اور عمل کا بھی ذکر فرماتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ گناہوں کی مغفرت اور نجات کے لیے توبہ اور اصلاح، دونوں کی ضرورت ہے۔


آیات 88 - 89