آیت 90
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بَعۡدَ اِیۡمَانِہِمۡ ثُمَّ ازۡدَادُوۡا کُفۡرًا لَّنۡ تُقۡبَلَ تَوۡبَتُہُمۡ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الضَّآلُّوۡنَ﴿۹۰﴾

۹۰۔ جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا پھر وہ اپنے کفر میں بڑھتے چلے گئے ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہو گی، اور یہی لوگ گمراہ ہیں۔

شان نزول: بعض روایات کے مطابق یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو رسول اسلام (ص) کے خلاف مصروف عمل رہتے اور یہ خیال رکھتے تھے کہ اگر محمد (ص) کامیاب ہوگئے تووہ لوگ اپنی بد اعمالیوں سے توبہ کر لیں گے۔

تفسیر آیات

کفر میں اضافہ اس وقت ہوتا ہے جب کفر کے تقاضوں کے مطابق بداعمالیوں میں بھی اضافہ کیا جائے۔ اسی طرح ایمان میں اضافے سے مراد یہی ہے کہ ایمان کے تقاضوں کے مطابق نیک اعمال میں بھی اضافہ ہو۔

سابقہ آیت میں ایمان کے بعد کفر اختیارکرنے والوں کی توبہ قبول ہونے کا ذکر تھا۔ اس آیت میں ان لوگوں کا ذکر ہے، جن کی توبہ قبول نہیں ہو گی۔ اگرچہ یہ بھی وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے ایمان کے بعد کفر اختیار کیا ہو گا، لیکن ان کی خاص بات یہ ہے کہ یہ لوگ کفر میں مزید آگے بڑھ گئے اور ان کے کفر میں اضافہ ہو گیا۔ ان کے جرائم اتنے بڑھ گئے ہیں کہ اب توبہ اور اصلاح ممکن نہیں رہی۔ چنانچہ اب ان سے توبہ صادر ہی نہیں ہوتی یا وہ اس وقت توبہ کرتے ہیں جب مایوسی و ناامیدی انہیں گھیر لیتی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ توبہ نہیں ہے۔ یہ نہ صرف اللہ کے ساتھ، بلکہ اپنے ساتھ دھوکہ ہے۔

اہم نکات

۱۔ گناہ اور کفر میں تاثیر متقابل ہوتی ہے۔ یعنی گناہ سے کفر میں اور کفر سے گناہ میں اضافہ ہوتا ہے۔

۲۔ کفر اختیار کرنے کے بعد جرائم کے ارتکاب میں افراط سے توبہ اور اصلاح کی اہلیت ختم ہو جاتی ہے۔


آیت 90