آیت 46
 

وَ یُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الۡمَہۡدِ وَ کَہۡلًا وَّ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ﴿۴۶﴾

۴۶۔ اور وہ لوگوں سے گہوارے میں اور بڑی عمر میں گفتگو کرے گا اور صالحین میں سے ہو گا۔

تشریح کلمات

الۡمَہۡدِ:

( م ھ د ) گہوارہ۔

کہل:

( ک ھ ل ) چالیس سے پچاس سال کی عمر کا عرصہ۔ اس سے کم کو شباب اور زیادہ کو شیخوخہ کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

اس آیت میں حضرت مریم (س) لیے بشارت ہے کہ ان کا نور چشم گہوارے میں گفتگو کرے گا، حتیٰ کہ سن کہولت کو پہنچے گا۔ چنانچہ حضرت عیسیٰ (ع) نے ولادت کے فوراً بعد اپنی والدہ کی پاکیزگی اور اپنی نبوت کے بارے میں کلام کیا، جس کا ذکر سورئہ مریم میں آئے گا۔ گہوارے میں گفتگو کرنے سے حضرت مریم (س) کی طہارت ثابت کرنے کے ساتھ ساتھ یہودیوں کی بہتان تراشی کو بھی رد کر دیا۔

فِی الۡمَہۡدِ: گہوارے میں بات کرنا ایک منفرد معجزہ تھا۔ اس معجزے سے حضرت مریم (س) کی طہارت ثابت ہوئی اور حضرت مسیح علیہ السلام کی نبوت بھی۔ لہٰذا یہ کہنا الْمَہْدِ ، گہوارے، دو سال تک کے بچے کو بھی گہوارے کا بچہ کہا جاتا ہے، قرآنی صراحت کے خلاف ہے۔ سورہ مریم میں فرمایا:

فَاَتَتۡ بِہٖ قَوۡمَہَا تَحۡمِلُہٗ ؕ قَالُوۡا یٰمَرۡیَمُ لَقَدۡ جِئۡتِ شَیۡئًا فَرِیًّا﴿﴾ (۱۹ مریم:۲۷)

پھر وہ اس بچے کو اٹھا کر اپنی قوم کے پاس لے آئیں، لوگوں نے کہا: اے مریم! تو نے بہت غضب کی حرکت کی۔

اور

قَالُوۡا کَیۡفَ نُکَلِّمُ مَنۡ کَانَ فِی الۡمَہۡدِ صَبِیًّا﴿﴾ (۱۹ مریم: ۲۹)

لوگ کہنے لگے: ہم اس سے کیسے بات کریں جو بچہ ابھی گہوارے میں ہے؟

دلیل ہے کہ یہ بچہ دو سال کا نہیں تھا، کیونکہ اگر دو سالہ بچہ ہوتا تو نہ یہ گہوارے کا ہوتا، نہ اس سے بات کرنا مشکل ہوتا۔ پھر اگر دو سال کا بچہ بات بھی کرتا ہے تو:

اٰتٰنِیَ الۡکِتٰبَ وَ جَعَلَنِیۡ نَبِیًّا ۔۔۔ (۱۹ مریم: ۳۰)

اللہ نے مجھے کتاب عنایت کی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے۔

کہنا ایک دو سالہ بچے سے ممکن نہیں ہے۔


آیت 46