آیت 68
 

وَ مَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَوۡ کَذَّبَ بِالۡحَقِّ لَمَّا جَآءَہٗ ؕ اَلَیۡسَ فِیۡ جَہَنَّمَ مَثۡوًی لِّلۡکٰفِرِیۡنَ﴿۶۸﴾

۶۸۔ اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھے اور جب حق اس کے سامنے آ چکا ہو تو اس کی تکذیب کرے؟ کیا جہنم میں کفار کے لیے ٹھکانا نہیں ہے؟

تفسیر آیات

۱۔ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھنے پر تو مشرکین کا مذہب قائم ہے۔ ظلم، حدود سے تجاوز کرنے کے معنوں میں ہے اور یہ تجاوز اگر اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کے بارے میں ہو تو یہ ظلم سب سے زیاہ قبیح ظلم ہے، پھر اللہ تعالی ٰکے مقام ربوبیت میں کسی مخلوق یا موہوم چیز کو شریک کرنا بہت بڑا ظلم ہے جب کہ یہ نظریہ کسی منطق اور دلیل پر قائم نہیں ہے۔ یہ صرف بہتان ہے۔

۲۔ اَوۡ کَذَّبَ بِالۡحَقِّ: ان کے ظلم اور تجاوز کی دوسری صورت یہ ہے کہ اس حق کے پیغام کو جھٹلایا جو ان کی نجات اور ان کے لیے دارین کی بھلائی لے کر آیا تھا۔

۳۔ اَلَیۡسَ فِیۡ جَہَنَّمَ مَثۡوًی لِّلۡکٰفِرِیۡنَ: کیا جہنم کافروں کا ٹھکانا مَثۡوًی نہیں ہے؟ اس تعبیر میں یہ بات مضمر ہے کہ جہنم کے علاوہ ان کا کیا ٹھکانا ہو سکتا ہے۔ پس انہیں یقینا جہنم جانا ہے۔ مَثۡوًی اس جائے استقرار کو کہتے ہیں جہاں ہمیشہ رہنا ہے۔


آیت 68