آیت 59
 

الَّذِیۡنَ صَبَرُوۡا وَ عَلٰی رَبِّہِمۡ یَتَوَکَّلُوۡنَ﴿۵۹﴾

۵۹۔ جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

اوپر جس ثواب اور ابدی نعمتوں کا ذکر ہے وہ ان لوگوں کے لیے ہے جن میں ایمان و عمل صالح کے ساتھ صبر و توکل کی خصوصیت بھی موجود ہیں۔

ایمان اور نیک اعمال دو ستونوں پر قائم ہو سکتے ہیں: وہ دو ستون صبر و استقامت اور اللہ پر بھروسہ ہیں۔ صبر انسان کو مشکلات کے مقابلے میں چٹان کی طرح مضبوط بناتا ہے اور توکل اطمینان دلاتا ہے۔ صبر دشمن کی سازشوں کو حقیر دکھاتا ہے۔ توکل انجام بخیر ہونے کی امید دلاتا ہے۔ صبر دشمن کی حشمت کو نظر انداز کرتا ہے۔ توکل سے اللہ تعالیٰ کی حشمت نظر آتی ہے۔ صبر ایک عظیم طاقت ہے۔ توکل اس طاقت کا سرچشمہ ہے۔ صابر، مصیبت پر صبر کرکے اللہ کے فیصلے پر راضی ہوتا ہے۔ معصیت پر صبر کر کے اللہ کو ناراض نہیں کرتا۔ اطاعت پر صبر کرکے اللہ کو راضی کرتا ہے۔ اس طرح صابر اعمال صالحہ آسانی سے بجا لاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی بندگی کا راز صبر و توکل میں مضمر ہے۔


آیت 59