آیت 51
 

اَوَ لَمۡ یَکۡفِہِمۡ اَنَّاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکَ الۡکِتٰبَ یُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَرَحۡمَۃً وَّ ذِکۡرٰی لِقَوۡمٍ یُّؤۡمِنُوۡنَ﴿٪۵۱﴾

۵۱۔ کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں ہے کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل کی ہے جو انہیں سنائی جاتی ہے؟ ایمان لانے والوں کے لیے یقینا اس (کتاب) میں رحمت اور نصیحت ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَوَ لَمۡ یَکۡفِہِمۡ: کیا معجزہ کے لیے یہ قرآن کافی نہیں ہے جو ایک جامع نظام حیات ہے جس کا ملکوتی انداز کلام معجزہ ہے۔ کوئی اس کا مقابلہ نہیں کر سکا۔ عقل و فکر کی دعوت پر مشتمل تعلیمات، روحانی اور مادی تقاضوں کا حامل معجزہ ہے۔ اس معجزے کو دیگر انبیاء علیہم السلام کے معجزات پر درج ذیل امتیازات حاصل ہیں:

i۔ یہ معجزہ یُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ ہر وقت، ہر عصر کے لوگوں کے سامنے پڑھ کر سنایا جاتا ہے۔ دیگر معجزات کی طرح ایک وقت، ایک قوم، ایک واقعہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہے۔ ایک دائمی اور مستمر اور جاری معجزہ ہے۔

ii۔ یہ ایک عقلی اور فکری معجزہ ہے۔ دیگر معجزات کا تعلق حسی اور محسوساتی ہونے کے اعتبار سے صرف حس و مشاہدہ سے ہے۔ صرف حس کبھی اشتباہ کا شکار ہو سکتی ہے اور جادو کا احتمال آتا ہے لیکن قرآن کا تعلق حس سماعت سے بھی ہے اور عقل و خرد سے بھی ہے۔ عقلی امور میں جادو نہیں ہوتا اور ساتھ قابل توجہ بات یہ بھی ہے کہ مصر و بابل کی طرح حجاز میں جادو کا کوئی رواج نہ تھا۔

iii۔ یہ معجزہ ہونے کے ساتھ رحمت بھی ہے: اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَرَحۡمَۃً ۔ اس قرآن میں رحمت ہے۔ اس قرآن کی ہر آیت، ہر قانون، ہر حکم اس پر عمل کرنے والوں کے لیے رحمت ہے:

وَ نُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۙ وَ لَا یَزِیۡدُ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا خَسَارًا﴿﴾ (۱۷ بنی اسرائیل: ۸۲)

اور ہم قرآن میں سے ایسی چیز نازل کرتے ہیں جو مومنین کے لیے تو شفا اور رحمت ہے لیکن ظالموں کے لیے تو صرف خسارے میں اضافہ کرتی ہے۔

۲۔ وَّ ذِکۡرٰی: یہ قرآن دیگر معجزات کی طرح خاموش اور صامت معجزہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ناطق معجزہ ہے جو انسانوں کے لیے دنیا و آخرت کی سعادت کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور ہر اس چیز سے بچنے کی نصیحت کرتا ہے جو دونوں جہاں کی زندگی کے لیے مضر ہے۔

کیا ان منکرین کے لیے ان امتیازات کا حامل معجزہ (قرآن) کافی نہیں ہے۔ قوموں کی تاریخ گواہ ہے جو لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والے ابتدائی معجزے پر ایمان نہیں لاتے وہ تجویز شدہ معجزوں سے متاثر نہیں ہوتے۔

جن لوگوں نے ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام کے ابتدائی معجزات کو تسلیم نہیں کیا ان لوگوں نے دیگر معجزوں کو بھی تسلیم نہیں کیا۔

اہم نکات

۱۔ جو لوگ اللہ کے پیش کردہ معجزات کو نہیں مانتے، وہ تجویز شدہ معجزات کو بھی نہیں مانتے۔


آیت 51