آیت 41
 

قَالَ نَکِّرُوۡا لَہَا عَرۡشَہَا نَنۡظُرۡ اَتَہۡتَدِیۡۤ اَمۡ تَکُوۡنُ مِنَ الَّذِیۡنَ لَا یَہۡتَدُوۡنَ﴿۴۱﴾

۴۱۔ سلیمان نے کہا: ملکہ کے تخت کو اس کے لیے انجانا بنا دو، ہم دیکھیں کیا وہ شناخت کر لیتی ہے یا شناخت نہ کرنے والوں میں سے ہوتی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ نَکِّرُوۡا لَہَا عَرۡشَہَا: حضرت سلیمان علیہ السلام نے حکم دیا کہ اس کے تخت کو انجانا بنا دو۔ یعنی اس تخت میں کچھ تبدیلیاں لا کر اس کے رنگ و شکل اور کچھ خصوصیات کو بدل دو۔

۲۔ نَنۡظُرۡ اَتَہۡتَدِیۡۤ: ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا ملکہ اپنے تخت کو پہچان لیتی ہے۔ ممکن ہے اس عمل سے حضرت سلیمان علیہ السلام ملکہ کی فراست کا اندازہ لگانا چاہتے ہوں کہ یہ خاتون کس فہم و فراست کا مالکہ ہے۔ اسی کے مطابق اس کے ساتھ برتاؤ کیا جائے:

اِنَّ الثَّوَابَ عَلَی قَدْرِ الْعَقْلِ ۔۔۔۔ (الکافی ۱: ۱۱)

ثواب عقل کے مطابق ملتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انسان کو اس کی عقل و فراست کے مطابق مقام دیتے ہیں۔


آیت 41