آیات 1 - 2
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ النمل

اس سورۃ المبارکہ کی آیات کی تعداد کوفہ کے قاریوں کے مطابق ۹۳ آیت، بصرہ کی قرآئت کے مطابق ۹۴ آیت اور حجاز والوں کی قرائت کے مطابق ۹۵ آیت ہے۔

کوفہ کی قرائت چونکہ قاری عاصم نے قاری ابو عبدالرحمن سلمی سے انہوں نے حضرت علی علیہ السلام سے اخذ کیا ہے۔ اس لیے قاری عاصم کی قرائت زہادہ مستند ہے۔ یہ سورۃ بالاتفاق مکی ہے دیگر سورہ ہائے قرآن کی طرح اس سورۃ کی کسی آیت کے بارے میں نہیں کہا گیا یہ مدنی ہے۔

تفسیر خازن کے مطابق یہ سورۃ المبارکۃ ایک ہزار تین سو سترہ (۱۳۱۷) کلمات اور چار ہزار سات سو نوے (۴۷۹۰) حروف پر مشتمل ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

طٰسٓ ۟ تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡقُرۡاٰنِ وَ کِتَابٍ مُّبِیۡنٍ ۙ﴿۱﴾

۱۔ طا، سین، یہ قرآن اور کتاب مبین کی آیات ہیں۔

ہُدًی وَّ بُشۡرٰی لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۙ﴿۲﴾

۲۔ مومنین کے لیے ہدایت و بشارت ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ طٰسٓ: حروف مقطعات کے بارے میں سورہ بقرہ اور سورہ مریم میں ذکر ہو چکا ہے۔

۲۔ تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡقُرۡاٰنِ: اس سورہ میں پیش نظر آیات، قرآن کی آیات ہیں جو کتاب مبین ہے۔ قرآن اور کتاب مبین دونوں ایک ہیں۔

مجمع البیان میں فرمایا:

دو صفات اس لیے بیان ہوئی ہیں تاکہ یہ معلوم ہو جائے کہ یہ ’’قرآن‘‘ قرائت اور ’’کتاب‘‘ کتابت کے ذریعے ظاہر ہو گا اور مبین اس لیے فرمایا یہ قرآن ایک ناطق کی طرح ہے جو امر و نہی، حلال و حرام، وعدہ اور وعید کو بیان کرتا ہے۔

۲۔ ہُدًی: یہ قرآن مؤمنین کے لیے ہدایت اور بشارت ہے اگرچہ یہ تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے ہے: ہُدًی لِّلنَّاسِ ۔۔۔۔(۲ بقرۃ: ۱۸۵) تاہم اس سے عملاً ہدایت لینے والے صرف مؤمنین ہیں۔ لہٰذا نتیجتاً یہ صرف مؤمنین کے ساتھ مخصوص ہو گیا۔

۴۔ وَّ بُشۡرٰی: یہ بشارت ہے ان لوگوں کے لیے جو ہدایت سے مستفید ہوتے ہیں یا یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں :ہدایت تو سب کے لیے ہے لیکن بشارت صرف مؤمنین کے لیے۔


آیات 1 - 2