آیت 216
 

فَاِنۡ عَصَوۡکَ فَقُلۡ اِنِّیۡ بَرِیۡٓءٌ مِّمَّا تَعۡمَلُوۡنَ﴿۲۱۶﴾ۚ

۲۱۶۔ اگر وہ آپ کی نافرمانی کریں تو ان سے کہدیجئے کہ میں تمہارے کردار سے بیزار ہوں۔

تفسیر آیات

ان قریبی رشتے داروں میں سے جو لوگ مؤمن ہیں اور آپؐ کی اتباع کرتے ہیں۔ ان کے لیے مہر و محبت اور تواضع کریں اور جو لوگ آپؐ کی دعوت کی نافرمانی کرتے ہیں اور ابولہب کی طرح اپنی بت پرستی پر قائم رہتے ہیں تو ان سے بیزاری کا اظہار کیجیے۔

امیر المؤمنین علی علیہ السلام سے روایت ہے:

اِنَّ وَلِیَّ مُحَمَّدٍ مَنْ اَطَاعَ اللہَ وَ اِنْ بَعْدَتْ لُحْمَتَہُ وَ اِنَّ عَدُوَّ مُحَمَّدٍ مَنْ عَصَی اللہَ وَ اِنْ قَرُبَتْ قَرَابَتُہُ ۔ (الوسائل الشیعۃ ۱۵: ۲۳۸۔ نہج البلاغۃ حکمت: ۹۶)

محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دوست وہ ہے جو اللہ کی اطاعت کرے اگرچہ ان سے کوئی قرابت نہ ہو اوران کا دشمن وہ ہے جو اللہ کی نافرمانی کرے اگرچہ قریبی نزدیکی قرابت رکھتا ہو۔

اہم نکات

۱۔ مؤمن اگر حضورؐ کی مکی زندگی جیسے حالات میں ہے تو لوگوں کے برے اعمال سے بیزاری کرنا چاہیے۔


آیت 216