آیت 14
 

وَ لَہُمۡ عَلَیَّ ذَنۡۢبٌ فَاَخَافُ اَنۡ یَّقۡتُلُوۡنِ ﴿ۚ۱۴﴾

۱۴۔ اور ان لوگوں کے لیے میرے ذمے ایک جرم (کا دعویٰ) بھی ہے لہٰذا مجھے خوف ہے کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے۔

۱۔ عَلَیَّ ذَنۡۢبٌ: میرے ذمے ایک جرم ہے۔ قبطی کے غیر عمدی قتل کی طرف اشارہ ہے۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دیکھا کہ ایک فرعونی شخص ایک اسرائیلی سے لڑ رہا ہے تو اسے ایک گھونسا مارا جس سے وہ مر گیا۔ فرعون کو اس کا پتہ چلا تو اس نے بدلہ لینے کا ارادہ کر لیا جس کی وجہ سے حضرت موسیٰ علیہ السلام مدین کی طرف نکل گئے۔ آج جب واپس فرعون کے دربار میں اعلان رسالت کے لیے جانے کا حکم مل رہا ہے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کا یہ خدشہ قدرتی ہے کہ وہ مجھے اس قتل کے الزام میں پھنسا دیں گے، اعلان رسالت کی شاید نوبت ہی نہ آئے۔ اسے جرم فرعونیوں کے نظریے کے مطابق کہا ہے کہ وہ اسے گناہ تصور کرتے ہیں۔ سورہ قصص میں تفصیل آنے والی ہے۔


آیت 14