آیات 12 - 13
 

قَالَ رَبِّ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اَنۡ یُّکَذِّبُوۡنِ ﴿ؕ۱۲﴾

۱۲۔ موسیٰ نے عرض کی: میرے رب! مجھے اس بات کا خوف ہے کہ وہ میری تکذیب کریں گے۔

وَ یَضِیۡقُ صَدۡرِیۡ وَ لَا یَنۡطَلِقُ لِسَانِیۡ فَاَرۡسِلۡ اِلٰی ہٰرُوۡنَ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور میرا سینہ تنگ ہو رہا ہے اور میری زبان نہیں چلتی سو تو ہارون کو (پیغام) بھیج (کہ میرا ساتھ دیں)۔

تفسیر آیات

۱۔ خوف تکذیب، ضیق صدر اور زبان کی کندی، تین ایسی باتیں ہیں جن کی وجہ سے موسیٰ علیہ السلام نے حضرت ہارون علیہ السلام کو بھی شریک رسالت کرنے کی درخواست کی۔ فَاَرۡسِلۡ اِلٰی ہٰرُوۡنَ ہارون علیہ السلام کی طرف بھی وحی کا فرشتہ بھیج دیا۔

۳۔ اِنِّیۡۤ اَخَافُ: خوف، تکذیب رسالت تھا، خوف بہ نفس نہ تھا۔

۴۔ وَ یَضِیۡقُ صَدۡرِیۡ: ضیق صدر کا مسئلہ حضرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی پیش آیا تھا۔ فرمایا:

وَ لَقَدۡ نَعۡلَمُ اَنَّکَ یَضِیۡقُ صَدۡرُکَ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ ﴿﴾ (۱۵ حجر: ۹۷)

اور بتحقیق ہمیں علم ہے کہ یہ جو کچھ کہ رہے ہیں اس سے آپ یقینا دل تنگ ہو رہے ہیں۔

۵۔ وَ لَا یَنۡطَلِقُ لِسَانِیۡ: تشریح سورہ طٰہ آیت ۲۷ میں ہو گئی ہے۔


آیات 12 - 13