آیات 75 - 76
 

اُولٰٓئِکَ یُجۡزَوۡنَ الۡغُرۡفَۃَ بِمَا صَبَرُوۡا وَ یُلَقَّوۡنَ فِیۡہَا تَحِیَّۃً وَّ سَلٰمًا ﴿ۙ۷۵﴾

۷۵۔ ایسے لوگوں کو ان کے صبر کے صلے میں اونچے محل ملیں گے اور وہاں ان کا استقبال تحیت اور سلام سے ہو گا۔

خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ حَسُنَتۡ مُسۡتَقَرًّا وَّ مُقَامًا﴿۷۶﴾

۷۶۔ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، بہت ہی عمدہ ٹھکانا اور مقام ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ الۡغُرۡفَۃَ: بالا خانے کو کہتے ہیں۔ یہ جنت میں بلندی درجات کی طرف اشارہ ہے۔

۲۔ بِمَا صَبَرُوۡا: یہ درجات اس صبر کے صلے میں ملیں گے جو دنیا میں ادائے واجبات، اجتناب محرمات اور زندگی میں پیش آنے والے حوادث کے مقابلے میں کیا ہے۔

۳۔ وَ یُلَقَّوۡنَ فِیۡہَا تَحِیَّۃً وَّ سَلٰمًا: جنت میں اہل جنت کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلام ملا کرے گا:

سَلٰمٌ ۟ قَوۡلًا مِّنۡ رَّبٍّ رَّحِیۡمٍ﴿﴾ (۳۶ یٰس: ۵۸)

مہربان رب کی طرف سے سلام کہا جائے گا۔

جنت میں سب سے بڑی نعمت اور مسرت اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہو گی:

وَ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکۡبَرُ ۔۔۔۔ (۹ توبۃ : ۷۲)

اور اللہ کی طرف سے خوشنودی تو ان سب سے بڑھ کر ہے۔

فرشتوں کی طرف سے سلام و تحیت ہوا کرے گی اور مؤمنین کا آپس میں سلاماً سلاماً ہو گا۔

۴۔ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا: پھر جنت کی زندگی کا یہ خاصہ ہے کہ یہ ابدی زندگی ہے۔ یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے کہ زندگی کے یہ پر لطف لمحات ختم نہ ہونے والے ہوں۔

اہم نکات

۱۔ صبر ہی وہ ذریعہ ہے جس سے درجات حاصل ہو سکتے ہیں۔


آیات 75 - 76