آیت 21
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَّبِعۡ خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ فَاِنَّہٗ یَاۡمُرُ بِالۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًا ۙ وَّ لٰکِنَّ اللّٰہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اے ایمان والو! شیطان کے نقش قدم پر نہ چلنا اور جو شخص شیطان کے نقش قدم پر چلے گا تو وہ بے حیائی اور برائی کا حکم دے گا اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے ایک شخص بھی کبھی پاک نہ ہوتا مگر اللہ جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے اور اللہ خوب سننے، جاننے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَنۡ یَّتَّبِعۡ خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ: اس جملے کی تشریح سورۃ البقرہ آیت ۲۰۸ میں ہو چکی ہے۔

۲۔ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ: اللہ کا فضل و کرم تمہارے شامل حال نہ ہوتا تو تمہیں مہلت نہ ملتی۔ جرم سرزد ہوتے ہی عذاب تمہیں آ لیتا۔ پھر تمہیں توبہ کرنے اور اپنے آپ کو اس آلودگی سے پاک کرنے کا بھی موقع نہ ملتا۔

۳۔ وَّ لٰکِنَّ اللّٰہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ: پاکیزہ کرنے والا اللہ ہی ہے لیکن اللہ کا یہ فضل و کرم اندھی بانٹ نہیں ہے کہ ہر کس و ناکس کو نصیب ہو جائے بلکہ یہ فضل اس شخص کے لیے ہے جو مَنۡ یَّشَآءُ کے دائرے میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس میں وہ داخل ہو سکتا ہے جو اس کا اہل ہے۔

۴۔ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ: اللہ دلوں کی آواز کو سنتا اور اس بات کا علم رکھتا ہے کہ کون اہل ہے۔


آیت 21