آیات 19 - 20
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۱۹﴾

۱۹۔ جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان کے درمیان بے حیائی پھیلے ، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اللہ یقینا جانتا ہے مگر تم نہیں جانتے ۔

وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ وَ اَنَّ اللّٰہَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ﴿٪۲۰﴾

۲۰۔ اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی (تو تم پر فوری عذاب آجاتا) اور یہ کہ اللہ بڑا شفیق، مہربان ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ: جنہیں یہ بات پسند ہو اور چاہتے ہوں کہ اہل ایمان کے درمیان فحش عام ہو اور پھیلے۔ اس میں اگرچہ سیاق آیت میں قذف کا ذکر ہے تاہم اطلاق میں فحش پھیلانے کی تمام صورتیں شامل ہیں۔ خود بہتان پھیلانا، بدکاری کے مراکز قائم کرنا اور فحش فلموں کے ذریعے اس کی سوچ کو پھیلانا، خود عمل بد کے پھیلنے کا محرک بن جاتے ہیں۔

الۡفَاحِشَۃُ: ہر اس عمل یا اس قول کو کہتے ہیں جس کی قباحت معمول سے زیادہ ہو۔ ماعظم قبحہ من الاقوال والافعال ۔ (راغب)

۲۔ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ: اللہ ان پھیلانے والوں کو جانتا ہے تم نہیں جانتے یا یہ معنی ہو کہ اللہ ان لوگوں کی عاقبت کو جانتا ہے، تم نہیں۔

۳۔ وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ: اللہ اپنے اس فضل و احسان کا مکرر ذکر فرماتا ہے جس کے تحت ان فحش پھیلانے والوں کو بھی مہلت ملتی ہے اور توبہ کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔

حدیث میں آیا ہے:

مَنْ اَذَاعَ فَاحِشَۃً کَانَ کَمْبُتَدِئِھَا ۔۔ (الکافی ۲: ۳۵۶)

جو کسی فحش کو پھیلائے وہ اس پر عمل کرنے والے کی طرح ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

مَنْ قَالَ فِی مُؤمِن مَارَأَتْہُ عَیْنَاہُ وَ سَمِعَتْہُ اُذُنَاہُ فَھُوَ مِنَ الَّذِیٖنَ قَالَ اللہُ اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَۃُ ۔۔۔۔ (الکافی ۲: ۳۵۷)

جو کوئی کسی مؤمن کے بارے میں وہ بات جو اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھی اور کانوں سے سنی ہے (دوسروں کو) بتا دیا کرے وہ اس آیت میں شامل ہے۔۔۔


آیات 19 - 20