آیت 134
 

وَ لَوۡ اَنَّـاۤ اَہۡلَکۡنٰہُمۡ بِعَذَابٍ مِّنۡ قَبۡلِہٖ لَقَالُوۡا رَبَّنَا لَوۡ لَاۤ اَرۡسَلۡتَ اِلَیۡنَا رَسُوۡلًا فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِکَ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ نَّذِلَّ وَ نَخۡزٰی ﴿۱۳۴﴾

۱۳۴۔ اور اگر ہم (نزول قرآن سے) پہلے ہی انہیں عذاب سے ہلاک کر دیتے تو یہ ضرور کہتے: ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کسی رسول کو کیوں نہیں بھیجا کہ ذلت و رسوائی سے پہلے ہی ہم تیری آیات کی اتباع کر لیتے؟

تفسیر آیات

اگر کسی رسول کے ذریعے دلیل و معجزہ پیش کرنے سے پہلے انہیں عذاب میں ڈالتے تو وہ یہ عذر پیش کر سکتے تھے کہ اگر آپ کسی رسول کے ذریعے کوئی دلیل معجزہ پیش کرتے تو ہم اس پر ایمان لے آتے۔ مِّنۡ قَبۡلِہٖ نزول قرآن یا رسول اسلام ؐکے مبعوث ہونے سے پہلے۔

اس میں ضمناً اس بات کو قبول کیا گیا ہے کہ حجت پوری کرنے سے پہلے عذاب دینا درست نہ ہوتا:

وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیۡنَ حَتّٰی نَبۡعَثَ رَسُوۡلًا ( ۱۷نبی اسرائیل:۱۵)

اور جب تک ہم کسی رسول کو مبعوث نہ کریں عذاب دینے والے نہیں ہیں۔

اس صورت میں کافروں کے ہاتھ میں جو عذر آتا وہ معقول ہوتا۔ ہم نے اس بات کے علم کے باوجود کہ یہ ایمان نہیں لائیں گے، انبیاء بھیجے۔ چونکہ صرف علم خدا کی بنا پر اور جب تک جرم کا ارتکاب عمل میں نہ آئے، عذاب دینا درست نہ ہوتا۔

اہم نکات

۱۔ اتمام حجت سے پہلے مؤخذاہ درست نہیں ہے۔


آیت 134