آیت 109
 

یَوۡمَئِذٍ لَّا تَنۡفَعُ الشَّفَاعَۃُ اِلَّا مَنۡ اَذِنَ لَہُ الرَّحۡمٰنُ وَ رَضِیَ لَہٗ قَوۡلًا﴿۱۰۹﴾

۱۰۹۔ اس روز شفاعت کسی کو فائدہ نہ دے گی سوائے اس کے جسے رحمن اجازت دے اور اس کی بات کو پسند کرے ۔

تفسیر آیات

قیامت کے دن ہر مجرم کو اپنے جرم کی سزا ملے گی۔ یہاں اللہ کی عدالت میں عدل و انصاف کے ساتھ ہونے والے فیصلوں کے سامنے کوئی رکاوٹ موجود نہ ہو گی۔ لہٰذا کسی کی شفاعت فائدہ مند نہ ہو گی۔ یہاں دو حالتوں کی استثناء ہے:

۱۔ اِلَّا مَنۡ اَذِنَ لَہُ الرَّحۡمٰنُ: قیامت کے دن اذن خدا کے بغیر کوئی بات تک نہیں کر سکے گا کیونکہ قیامت کے دن صرف اللہ کی حاکمیت ہو گی۔ علل و اسباب کی تاثیر ختم ہو جائے گی جیسا کہ دنیا میں ہے کہ اللہ کی مرضی نہ بھی ہو گولی اور تلوار مؤمن کی گردن پر اپنا اثر جاری کر دیتی ہے۔ قیامت کے دن کے بارے میں فرمایا:

یَوۡمَ لَا تَمۡلِکُ نَفۡسٌ لِّنَفۡسٍ شَیۡئًا ؕ وَ الۡاَمۡرُ یَوۡمَئِذٍ لِّلّٰہِ (۸۲ انفطار: ۱۹)

اس دن کسی کو کسی کے لیے کچھ (کرنے کا) اختیار نہیں ہو گا اور اس دن صرف اللہ کا حکم چلے گا۔

۲۔ وَ رَضِیَ لَہٗ قَوۡلًا: دنیا میں اللہ اس شخص کی بات کو پسند کرتا ہے جو اس کے عمل کے عین مطابق ہو اور اس کا عمل اس کے کسی قول کے خلاف نہ ہو۔

وَ ہُدُوۡۤا اِلٰی الطَّیِّبِ مِنَ الۡقَوۡلِ ۔۔۔ (۲۲ حج: ۲۴)

اور انہیں پاکیزہ گفتار کی طرف ہدایت دی گئی۔

یہ آخرت میں بھی اللہ کی مزاج شناس ہستیاں ہوں گی جو صرف اللہ کی مرضی کے مطابق شفاعت کریں گی۔

اہم نکات

۱۔ شفاعت کا حق اذن خدا سے عصمت کے مالک کو مل جائے گا: رَضِیَ لَہٗ قَوۡلًا ۔۔۔۔


آیت 109