آیت 270
 

وَ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ نَّفَقَۃٍ اَوۡ نَذَرۡتُمۡ مِّنۡ نَّذۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُہٗ ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیۡنَ مِنۡ اَنۡصَارٍ﴿۲۷۰﴾

۲۷۰۔ اور تم جو کچھ خرچ کرتے ہو یا نذر مانتے ہو اللہ کو اس کا علم ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے۔

تفسیر آیات

اللہ کی اطاعت میں کسی امر کو اپنے اوپر لازم قرار دینا نَذر کہلاتا ہے۔ نَذر کا یہ عمل صرف اسلام میں نہیں، بلکہ اسلام سے پہلے سابقہ ادیان میں بھی رائج تھا۔ چنانچہ حضرت مریم (ع) کا یہ قول قرآن میں مذکور ہے:

اِنِّیۡ نَذَرۡتُ لِلرَّحۡمٰنِ صَوۡمًا فَلَنۡ اُکَلِّمَ الۡیَوۡمَ اِنۡسِیًّا {۱۹ مریم: ۲۶}

میں نے رحمن کے لیے روزے کی نذر مانی ہے، اس لیے آج میں کسی آدمی سے بات نہیں کروں گی۔

اس آیت میں انفاق اور نَذر کے بارے میں تاکیدی لہجے میں ارشاد فرمایا: تمہارے انفاق اور نَذر کے بارے میں اللہ خوب جانتا ہے کہ تم کس لیے اور کیوں انفاق نہیں کرتے اور کرتے بھی ہو تو کن پاک یا ناپاک عزائم کے تحت کرتے ہو اور جو اس سلسلے میں ظلم کرتے ہیں اور غریبوں کا حق مارتے ہیں اور انفاق نہیں کرتے ان کا کوئی مددگار نہیں۔ توبہ ان کے کام آسکتی ہے اورنہ ہی شفاعت، کیونکہ یہ حقوق العباد سے ہے۔ لہٰذا اس کا واحد حل یہی ہے کہ جن کا حق مارا ہے، ان کا حق اداکیا جائے۔


آیت 270