آیت 271
 

اِنۡ تُبۡدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا ہِیَ ۚ وَ اِنۡ تُخۡفُوۡہَا وَ تُؤۡتُوۡہَا الۡفُقَرَآءَ فَہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ؕ وَ یُکَفِّرُ عَنۡکُمۡ مِّنۡ سَیِّاٰتِکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ﴿۲۷۱﴾

۲۷۱۔ اگر تم علانیہ خیرات دو تو وہ بھی خوب ہے اور اگر پوشیدہ طور پر اہل حاجت کو دو تو یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے اور یہ تمہارے کچھ گناہوں کا کفارہ ہو گا اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔

تفسیر آیات

صدقات و خیرات علانیہ طور پر دینے کے درج ذیل فوائد ہیں:

الف:اس میں عملی دعوت اور دوسروں کے لیے تشویق ہے۔

ب: غریبوں کو یہ جان کر اطمینان ہوتا ہے کہ معاشرے میں محتاجوں کا درد رکھنے والے اہل دل بستے ہیں۔

ج: خیرات دینے والے بھی لوگوں کی تہمت اور بدگمانی سے بچ جاتے ہیں کہ یہ لوگ انفاق نہیں کرتے۔

خیرات پوشیدہ طور پر دینے کے درج ذیل فوائد ہیں۔

الف۔ اس صورت میں ریاکاری کا شائبہ نہیں رہتا اور خیرات خالصتاً فی سبیل اللہ ہو جاتی ہے۔

ب۔ جب پوشیدہ طور پر خیرات دی جائے تو بعد میں احسان جتانے اور ایذا پہنچانے کی نوبت نہیں آتی۔ اس طرح یہ عمل خیر، حبط اور برباد ہونے سے محفوظ رہتا ہے۔

ج۔ پوشیدہ خیرات دینے سے غریبوں اور محتاجوں کی عزت نفس محفوظ رہتی ہے اور احترام آدمیت کو بھی کوئی گزند نہیں پہنچتا۔

علامہ طباطبائی اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

فَصَدَقَۃُ الْعَلَنِ اَکْثَرُ نَتَّاجاً وَ صَدَقَۃُ السِّرِّ اَخْلَصُ طَھَارَۃً ۔ {المیزان ذیل آیت ۲: ۴۲۰}

علانیہ خیرات کے اثرات زیادہ ہیں، جب کہ پوشیدہ خیرات میں خلوص اور پاکیزگی زیادہ ہے۔

آیت کے آخر میں فرمایا کہ انفاق گناہوں کے لیے کفارہ اور گناہوں کی بخشش کا سبب ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ حکم عام ہے:

اِنَّ الۡحَسَنٰتِ یُذۡہِبۡنَ السَّیِّاٰتِ ۔ {۱۱ ہود : ۱۱۴}

نیکیاں بے شک برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔

لیکن انفاق سے گناہوں کے دھلنے کا خصوصی طور پر ذکر ہوا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انفاق گناہوں کے کفارے کا ایک اہم سبب ہے۔

اہم نکات

۱۔ وہ صدقہ زیادہ اجر و ثواب رکھتا ہے جس میں احترام آدمیت کو ملحوظ رکھا جائے: وَ اِنۡ تُخۡفُوۡہَا وَ تُؤۡتُوۡہَا الۡفُقَرَآءَ فَہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۔۔۔۔

تحقیق مزید:

الکافی ۳ : ۴۹۹ باب فرض الزکاۃ ۔ الفقیہ ۲ : ۴۸ باب الحق المعلوم ۔ التہذیب ۴ : ۱۰۴ باب من الزیارات ۔


آیت 271