آیت 5
 

اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنۡ رَّبِّہِمۡ ٭ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ﴿۵﴾

۵۔یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر (قائم) ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔

تشریح کلمات

الْمُفْلِحُوْنَ:

( ف ل ح ) فلاح پانے والے۔ فلاح یعنی پھاڑنا۔ کسان زمین کو پھاڑتا ہے، اس لیے اسے فلّاح کہتے ہیں۔ کامیابی و کامرانی کو شاید اس لیے فلاح کہتے ہیں کہ مشکلات کو چیر پھاڑ کر (انہیں دور کر کے) ہی مقاصد میں کامیابی حاصل کی جاتی ہے۔ حی علی الفلاح کا مطلب یہ ہے کہ اس کامیابی کی طرف آؤ جو نماز کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔

تفسیر آیات

مذکورہ صفات کے حامل مؤمنین ہی متقی کہلانے کے حقدار ہیں اور وہی اپنے رب کی طرف سے حاصل شدہ ہدایت پر قائم رہ کر فلاح و کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔

گزشتہ آیات میں مجموعی طور پر پانچ صفات ذکر کی گئی ہیں:

۱۔ ایمان بالغیب کے ذریعے اس کائنات کے سر چشمۂ طاقت سے متصل ہونا۔

۲۔ اقامہ نماز کے ذریعے اس طاقت سے اجتماعی روابط کا قیام۔

۳۔ انفاق کے ذریعے کائنات کی موجودات سے مربوط و منظم ہونا۔ یعنی جہاں دوسری چیزوں سے فیض حاصل کیا جاتا ہے، وہاں دوسروں کو فیضیاب کرنا۔

۴۔ وَمَآ اُنْزِلَ پر ایمان کے ذریعے اس ارتباط وتنظیم کی خاطر خالق کے دیے ہوئے دستور اور قانون پرعمل کرنا۔

۵۔ آخرت پر یقین کے ذریعے اس زندگی کو بامقصد بنانا اور پوری کائنات کے وجود کو اہمیت دیتے ہوئے یہاں رونما ہونے والے ہر واقعے کی تفسیر و توضیح کا صحیح تصورقائم کرنا۔

اہم نکات

۱۔ اہل تقویٰ ہی ہدایت پر ہیں۔

۲۔ ایمان بالغیب رکھنے، نمازقائم کرنے، انفاق کرنے اور وحی و قیامت پر ایمان رکھنے والے ہی فلاح پانے والے ہیں۔

تحقیق مزید: شواہد التنزیل ۱ : ۵۷۰


آیت 5