آیات 69 - 70
 

ثُمَّ لَنَنۡزِعَنَّ مِنۡ کُلِّ شِیۡعَۃٍ اَیُّہُمۡ اَشَدُّ عَلَی الرَّحۡمٰنِ عِتِیًّا ﴿ۚ۶۹﴾

۶۹۔ پھر ہم ہر فرقے میں سے ہر اس شخص کو جدا کر دیں گے جو رحمن کے مقابلے میں زیادہ سرکش تھا۔

ثُمَّ لَنَحۡنُ اَعۡلَمُ بِالَّذِیۡنَ ہُمۡ اَوۡلٰی بِہَا صِلِیًّا﴿۷۰﴾

۷۰۔ پھر (یہ بات) ہم بہتر جانتے ہیں کہ جہنم میں جھلسنے کا زیادہ سزاوار ان میں سے کون ہے۔

تشریح کلمات

عِتِیًّا:

( ع ت و ) العتو حکم عدولی کرنا، سرکش ہونا۔

تفسیر آیات

ہر فرقہ و ہر جماعت میں سے سرکش افراد کو جدا کریں گے۔ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ میدان قیامت میں لوگ گروہ در گروہ ہوں گے کیونکہ ہر شخص اپنے پیشوا کے ساتھ محشور ہو گا:

یَوۡمَ نَدۡعُوۡا کُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِہِمۡ ۔۔۔۔ (۱۷ بنی اسرائیل: ۷۱)

قیامت کے دن ہم ہر گروہ کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے۔۔۔۔

دوسرا اشارہ یہ ملتا ہے کہ ہر جماعت میں مختلف لوگ ہو سکتے ہیں، ان میں کچھ سرکش لوگ ہوں گے اور کچھ لوگ سرکش نہیں ہوں گے۔

لفظ رحمٰن کا اس بات کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے کہ یہ سرکش لوگ ایسی ذات کے خلاف سرکش ہو گئے جس کی رحمت ہر شیٔ کو شامل ہے۔

ثُمَّ لَنَحۡنُ اَعۡلَمُ: اس آیت میں فرمایا ہمیں علم ہے کہ ہر جماعت میں کون کون جہنم میں جھلسنے کا سزاوار ہے۔


آیات 69 - 70