آیت 41
 

وَ اذۡکُرۡ فِی الۡکِتٰبِ اِبۡرٰہِیۡمَ ۬ؕ اِنَّہٗ کَانَ صِدِّیۡقًا نَّبِیًّا﴿۴۱﴾

۴۱۔ اور اس کتاب میں ابراہیم کا ذکر کیجیے، یقینا وہ بڑے سچے نبی تھے۔

تفسیر آیات

صدیق: صدوق سے صیغہ مبالغہ ہے۔ سچائی میں انتہائی اعلیٰ مقام پر فائز ہونے والا۔ ابراہیم علیہ السلام اپنے ایمان بالتوحید میں سچائی کے ایک ایسے مقام پر فائز تھے کہ ان کے ذہن و خیال میں غیر اللہ کے لیے کوئی گنجائش نہ تھی۔ اسی لیے وہ وقت کے طاغوت کے مقابلے میں اکیلے ڈٹ گئے اور آتش نمرود میں جاتے ہوئے روح الامین جیسے مقتدر فرشتے کو بھی اعتنا میں نہیں لائے۔ جہاں جبرئیل نے خلیل علیہ السلام سے پوچھا تھا: ھل لک من حاجۃ؟ آپ کی کوئی حاجت ہے؟ حضرت خلیل نے فرمایا: اما الیک فلا مگر آپ سے کوئی حاجت نہیں۔ ( علل الشرائع ۱: ۳۵)

اہم نکات

۱۔ صدیق وہ ہے جس کا کوئی فعل اس کے عقیدے کے خلاف نہ ہو۔


آیت 41