آیت 39
 

وَ اَنۡذِرۡہُمۡ یَوۡمَ الۡحَسۡرَۃِ اِذۡ قُضِیَ الۡاَمۡرُ ۘ وَ ہُمۡ فِیۡ غَفۡلَۃٍ وَّ ہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ﴿۳۹﴾

۳۹۔ اور (اے رسول) انہیں حسرت کے دن سے ڈرائیے جب قطعی فیصلہ کر دیا جائے گا اور یہ لوگ غفلت میں پڑے ہیں اور یہ ایمان نہیں لاتے۔

تفسیر آیات

حسرت کا دن کافروں اور مشرکوں کے لیے نہایت المناک دن ہو گا۔

مجمع البیان میں مذکور ہے کہ صحیح مسلم میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

جب اہل جنت، جنت میں اور اہل جہنم، جہنم میں داخل ہو جائیں گے تو صدا دی جائے گی: اے اہل جنت! تو وہ سر اٹھائیں گے اور دیکھنے لگیں گے اور صدا دی جائے گی: اے اہل جہنم! وہ بھی سر اٹھائیں گے اور دیکھنے لگیں گے۔ پھر موت کو ایک جانور کی شکل میں لایا جائے گا۔ ان سے کہا جائے گا: کیا تم موت کو پہچانتے ہو؟ کہیں گے: یہی ہے۔ سب اسے پہچان لیں گے۔ پھر اسے ذبح کیا جائے گا۔ پھر کہا جائے گا: جنت والو! جاوید ہو۔ تمہیں موت نہیں آئے گی۔ جہنم والو! تم بھی ہمیشہ رہو گے۔ موت نہیں آئے گی۔ یہی مطلب ہے: وَ اَنۡذِرۡہُمۡ یَوۡمَ الۡحَسۡرَۃِ کا۔

صاحب مجمع البیان فرماتے ہیں:

ہمارے علما نے اس روایت کے آخر میں یہ بات حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ اہل جنت اس قدر خوش ہوں گے کہ اگر اس دن کسی نے مرنا ہوتا تو یہ لوگ خوشی سے مر جاتے اور جہنم والے ایسی ایک چیخ ماریں گے کہ اس دن کسی نے اگر مرنا ہوتا تو مر جاتا۔

اہم نکات

۱۔ انسان کو قیامت کے دن کی حسرت سے بچنے کی فکر کرنی چاہیے۔


آیت 39