آیات 12 - 14
 

یٰیَحۡیٰی خُذِ الۡکِتٰبَ بِقُوَّۃٍ ؕ وَ اٰتَیۡنٰہُ الۡحُکۡمَ صَبِیًّا ﴿ۙ۱۲﴾

۱۲۔ اے یحییٰ!کتاب (خدا)کو محکم تھام لو اور ہم نے انہیں بچپن ہی سے حکمت عطا کی تھی۔

وَّ حَنَانًا مِّنۡ لَّدُنَّا وَ زَکٰوۃً ؕ وَ کَانَ تَقِیًّا ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔اور اپنے ہاں سے مہر و پاکیزگی دی تھی اور وہ پرہیزگار تھے۔

وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیۡہِ وَ لَمۡ یَکُنۡ جَبَّارًا عَصِیًّا﴿۱۴﴾

۱۴۔ اور وہ اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرنے والے تھے اور سرکش و نافرمان نہیں تھے۔

تشریح کلمات

حنان:

( ح ن ن ) شفقت اور رحم کے معنوں میں ہے۔ الحنان والمنان اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔

تفسیر آیات

خُذِ الۡکِتٰبَ بِقُوَّۃٍ: کتاب کو محکم تھام لو۔ حضرت یحییٰ صاحب شریعت بنی نہ تھے لہٰذا یہاں کتاب سے مراد توریت ہے چونکہ اس زمانے میں جو شریعت نافذ تھی وہ توریت کی شریعت تھی۔

بچپن میں حکمت۔ وَ اٰتَیۡنٰہُ الۡحُکۡمَ صَبِیًّا: ہم نے اسے (یحییٰ علیہ السلام کو) بچپن میں حکمت عنایت کی۔ حکمت سے مراد نبوت ہو سکتی ہے۔ (فخر رازی)

صَبِیًّا: قتادہ کہتے ہیں حضرت یحییٰ علیہ السلام کو دو یا تین سال کی عمر میں حکمت ملی۔ مقاتل کہتے ہیں دو سال میں ملی۔فقیہ جلیل ابن العربی مالکی نے لکھا ہے کے حکم کے یہاں تین معنی ہو سکتے ہیں: ایک، وحی دوسرے نبوت، تیسرے اس کی معرفت اور اس پر عمل۔ یہ تینوں معنی درست ہو سکتے ہیں۔ کم سنی میں نزول وحی اور مکاشفہ ملائکہ جائز ہیں۔ ( احکام القرآن )

تھانوی نے فرمایا کہ یہ اصل اور دلیل ہے اس قول کی جو اکثر لوگوں کی زبان پر جاری رہتا ہے کہ فلاں شخص مادر زاد ولی ہے۔ ( تفسیر قرآن دریابادی صفحہ ۶۲۵)

اس بات سے اس اعتراض میں کوئی وزن نہیں رہتا کہ بعض ائمہ اہل بیت علیہم السلام کم سنی میں امامت کے منصب پر فائز ہو گئے۔ چونکہ بچپن میں نزول وحی، مکاشفہ ملائکہ اور اللہ کی طرف سے معاملات میں فیصلہ دینے کا اختیار ہو سکتا ہے تو لڑکپن میں اگر الٰہی منصب مل جائے تو جائے سوال نہیں ہے۔ دوسرے لفظوں میں اگر بچپن میں نبوت کے درجے پر فائز ہونا ممکن ہے تو لڑکپن میں امامت کے منصب پر فائز ہونا بھی ممکن ہے۔

چنانچہ تفسیر قرطبی میں اسی آیت کے ذیل میں آیا ہے کہ قتاوہ کے مطابق حضرت یحییٰ علیہ السلام کو دو یا تین سال میں حکمت عطا ہوئی۔ مقاتل کہتے ہیں تین سال میں عطا ہوئی۔

وَّ حَنَانًا مِّنۡ لَّدُنَّا: اللہ کی طرف سے ان کے دل میں شفقت اور رحم کا ایک جذبہ موجزن تھا جس کے تحت وہ اپنی امت پر مہربان تھے اور ان کی نجات کے لیے بے تاب رہتے تھے۔

وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیۡہِ: والدین کے ساتھ نیکی کرنا ایک ایسی اچھی خصلت ہے جو بڑے بڑے صاحب فضائل انبیاء کے لیے بھی ممتاز فضیلت ہے۔


آیات 12 - 14