آیت 11
 

فَخَرَجَ عَلٰی قَوۡمِہٖ مِنَ الۡمِحۡرَابِ فَاَوۡحٰۤی اِلَیۡہِمۡ اَنۡ سَبِّحُوۡا بُکۡرَۃً وَّ عَشِیًّا﴿۱۱﴾

۱۱۔ پھر وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے اور ان سے اشارتاً کہا: صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہو۔

تشریح کلمات

الۡمِحۡرَابِ:

( ح ر ب ) جائے عبادت کو محراب اس لیے کہتے ہیں کہ یہاں شیطان کے خلاف حرب (جنگ) ہوتی ہے۔ ( مجمع البیان )

اوحی:

( و ح ی ) یہاں وحی اشارے کے معنوں میں ہے۔

تفسیر آیات

چنانچہ مروی ہے کہ حضرت علی علیہ السلام سے لفظ وحی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپؑ نے فرمایا:

منہ وحی النبوۃ و منہ وحی الالھام ومنہ وحی الاشارۃ ۔۔۔۔

وحی کبھی نبوت کی وحی ہوتی ہے کبھی الہام کی اور کبھی اشارے کی وحی ہوتی ہے۔

اشارے کی وحی کے بارے میں اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاَوۡحٰۤی اِلَیۡہِمۡ ۔۔۔۔ ( بحار الانوار ۱۴ : ۱۸۰ باب ۱۵ قصص زکریا ۔۔۔۔)

حضرت زکریا علیہ السلام نے جب اللہ کی طرف سے اولاد کی خوشخبری اور اس پر نشانی حاصل کر لی۔ اس کے بعد محراب عبادت سے نکل کر لوگوں کے سامنے آئے تو بول تو نہیں سکتے تھے اس لیے لوگوں کو اشارے میں ذکر و عبادت کی تلقین کیا کرتے تھے۔


آیت 11