آیات 7 - 8
 

اِنَّا جَعَلۡنَا مَا عَلَی الۡاَرۡضِ زِیۡنَۃً لَّہَا لِنَبۡلُوَہُمۡ اَیُّہُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا﴿۷﴾

۷۔ روئے زمین پر جو کچھ موجود ہے اسے ہم نے زمین کے لیے زینت بنایا تاکہ ہم انہیں آزمائیں کہ ان میں سب سے اچھا عمل کرنے والا کون ہے ۔

وَ اِنَّا لَجٰعِلُوۡنَ مَا عَلَیۡہَا صَعِیۡدًا جُرُزًا ؕ﴿۸﴾

۸۔ اور اس پر جو کچھ ہے اسے ہم (کبھی) بنجر زمین بنانے والے ہیں۔

تشریح کلمات

جُرُزًا:

( ج ر ز ) وہ زمین جس میں کچھ پیدا نہ ہوتا ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ جو کچھ روئے زمین پر موجود ہے وہ سب اس زندگی کو پر رونق بنانے کے لیے ہے اور اس زندگی کی دل فریبیاں صرف تمہاری آزمائش کے لیے ہیں کہ کیا تم ان پر فریفتہ ہو کر مقصد کو بھول جاتے ہو یا نہیں ؟

۲۔ سطح زمین پر موجود عارضی زیب و زینت ایک وقت ختم ہونے سے یہ زمین ایک چٹیل میدان میں بدل جائے گی اور اس وقت پتہ چلے گا کہ زمین کی زندگی میں عیش و عشرت محض ایک آزمائش تھی۔

عبداللہ بن مسعود کی اس آیت کے ذیل میں روایت ہے

زینۃ الارض الرجال و زینۃ الرجال علی بن ابی طالب (ع) (شواھد التنزیل ذیل آیت)

زمین کی زینت مردوں سے ہے اور مردوں کی زینت علی بن ابی طالب علیہ السلام ہیں۔

حضرت عمار یاسر راوی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو علی علیہ السلام کے بارے میں یہ فرماتے سنا:

یا علی ان اللّٰہ زینک بزینۃ لم یزین العباد باحسن منھا، بغض الیک الدنیا وزھدک فیہا وحبب الیک الفقراء فرضیت بہم اتباعا و رضوا بک اماما ۔ (شواہد التنزیل ۱: ۹۵۴)

اے علی! اللہ نے آپ کو ایسی زینت سے مزین کیا جس سے بہتر بندوں میں سے کسی کو مزین نہیں کیا، دنیا کو آپ کے لیے ناپسند کر دیا اور دنیا میں آپ کو بے رغبت بنا دیا غریبوں کو پسندیدہ کر دیا تو آپ نے بھی غریبوں کو اپنے پیروکار کے لیے پسند کیا اور غریبوں نے آپ کو امام پسند کیا۔

اہم نکات

۱۔ روئے زمین پر نعمت کی فراوانی بندوں کے لیے آزمائش ہے۔

۲۔ جس کی نظر میں کل کی ویرانی ہو تو آج کی فراوانی اسے دھوکہ نہیں دے سکتی۔


آیات 7 - 8