آیت 6
 

فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفۡسَکَ عَلٰۤی اٰثَارِہِمۡ اِنۡ لَّمۡ یُؤۡمِنُوۡا بِہٰذَا الۡحَدِیۡثِ اَسَفًا﴿۶﴾

۶۔ پس اگر یہ لوگ اس (قرآنی) مضمون پر ایمان نہ لائے تو ان کی وجہ سے شاید آپ اس رنج میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔

تشریح کلمات

بَاخِعٌ:

( ب خ ع ) البخع کے معنی غم سے اپنی تئیں ہلاک کر دینے کے ہیں۔ عَلٰۤی اٰثَارِہِمۡ: بعد ولیہم واعراضہم ۔ ان کے منہ پھیرنے اور انکار کرنے کے بعد۔ علی اثرہ کے معنی ہیں: من بعدہ ۔

تفسیر آیات

لوگوں کے عدم ایمان اور اللہ کے پیغام حق کو پزیرائی نہ ملنے پر جو رنج و غم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو درپیش ہوتا تھا اس رنج و غم کی سنگینی کا اندازہ اس آیت سے ہوتا ہے کہ رب العالمین کو یہ کہنا پڑا کہ آپ ؐاس حد تک ان کے عدم ایمان کی وجہ سے غم و اندوہ میں اپنے آپ کو مبتلا نہ کریں کہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ جیساکہ دوسری جگہ فرمایا:

یَّشَآءُ ۫ۖ فَلَا تَذۡہَبۡ نَفۡسُکَ عَلَیۡہِمۡ حَسَرٰتٍ ۔۔۔ (۳۵ فاطر: ۸)

ان لوگوں پر افسوس میں آپ کی جان نہ چلی جائے۔۔۔

اہم نکات

۱۔ پیغام الٰہی کو عام کرنے کے لیے قلب رسول بے تاب رہتا تھا۔

۲۔ اللہ نے اپنے حبیب کی بے تابی کو دیکھ کر مہر و محبت کا اظہار فرمایا۔


آیت 6