آیات 127 - 128
 

وَ اصۡبِرۡ وَ مَا صَبۡرُکَ اِلَّا بِاللّٰہِ وَ لَا تَحۡزَنۡ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا تَکُ فِیۡ ضَیۡقٍ مِّمَّا یَمۡکُرُوۡنَ﴿۱۲۷﴾

۱۲۷۔ اور آپ صبر کریں اور آپ کا صبر صرف اللہ کی مدد سے ہے اور ان (مشرکین) کے بارے میں حزن نہ کریں اور نہ ہی ان کی مکاریوں سے تنگ ہوں۔

اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا وَّ الَّذِیۡنَ ہُمۡ مُّحۡسِنُوۡنَ﴿۱۲۸﴾٪

۱۲۸۔ اللہ یقینا تقویٰ اختیار کرنے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اصۡبِرۡ: اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو صبر و تحمل کی تلقین فرماتا ہے چونکہ مصائب و آلام اور دشمنوں کی زیادیتوں پر صبر اللہ کی توفیق اور اس کی عطا کردہ طاقت کی وجہ سے آئے گا۔

۲۔ وَ لَا تَحۡزَنۡ عَلَیۡہِمۡ: آپؐ کا کام صرف تبلیغ و ارشاد ہے۔ اس کے بعد اگر مشرکین ہدایت پر نہیں آتے تو آپؐ ان کے بارے میں فکر مند نہ ہوں۔ وہ اس ہمدردی کے اہل نہیں ہیں۔

۳۔ وَ لَا تَکُ فِیۡ ضَیۡقٍ: ان کی مکاریوں سے تنگ نہ آئیں کیونکہ فتح و نصرت آپؐ کے ساتھ ہے اور اللہ تقویٰ و احسان والوں کے ساتھ ہے۔

اہم نکات

۱۔ صبر و تقویٰ کے ساتھ فتح و نصرت مل جاتی ہے۔

۲۔ صبر کی توفیق بڑی طاقت ہوتی ہے۔


آیات 127 - 128