آیت 126
 

وَ اِنۡ عَاقَبۡتُمۡ فَعَاقِبُوۡا بِمِثۡلِ مَا عُوۡقِبۡتُمۡ بِہٖ ؕ وَ لَئِنۡ صَبَرۡتُمۡ لَہُوَ خَیۡرٌ لِّلصّٰبِرِیۡنَ﴿۱۲۶﴾

۱۲۶۔ اور اگر تم بدلہ لینا چاہو تو اسی قدر بدلہ لو جس قدر تمہارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور اگر تم نے صبر کیا تو یہ صبر کرنے والوں کے حق میں بہتر ہے۔

تفسیر آیات

دعوت الی الحق حکیمانہ، نصیحت و موعظہ ہمدردانہ اور مناظرہ محترمانہ ہونے کے باوجود اگر اہل دعوت کے ساتھ زیادتی ہو تو ایسی حالت میں اہل حق کے موقف میں بھی تبدیلی آنا قدرتی بات ہے۔ تجاوز اور زیادتی کی صورت میں دفاع کا حق اور مقابلہ بالمثل کا جواز مل جاتا ہے۔ اس کے باوجود یہ اسلامی تعلیمات کا اثر ہے کہ حکیمانہ اور ہمدردانہ دعوت کے جواب میں زیادتی ہونے کے باوجود بدلہ نہیں لیتے۔ حریف مقابل نے اگرچہ تمام حدود سے تجاوز کیا ہے لیکن حق کے داعی کو اپنی حدود میں رہنے کا حکم ہے کہ بدلہ صرف اسی قدر لے سکتے ہو جس قدر تمہارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ تاہم داعی الی الحق اور انسانیت کی قیادت کا منصب سنبھالنے والے کے لیے بدلے کی جگہ صبر زیب دیتا ہے۔ بدلہ لے کر جذبہ انتقام کی تشفی کی جگہ جذبۂ انسانیت کے تحت ہمدردی کا مظاہرہ کرنا زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ انتقام میں بھی عدل کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے: بِمِثۡلِ مَا عُوۡقِبۡتُمۡ ۔۔۔۔

۲۔ انتقام پر صبر کو ترجیح دینا چاہیے: لَہُوَ خَیۡرٌ لِّلصّٰبِرِیۡنَ ۔


آیت 126