آیت 3
 

خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ بِالۡحَقِّ ؕ تَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ﴿۳﴾

۳۔ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے اور جو شرک یہ لوگ کرتے ہیں اللہ اس سے بالاتر ہے۔

تفسیر آیات

اس کائنات کا بیہودہ نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ کائنات ایک حکیمانہ نظام کے تحت ایک حکیمانہ مقصد کی طرف رواں دواں ہے اور یہ دلیل ہے اس بات کی کہ نظام دھندہ ایک ہی ذات ہے۔ اگر یہاں اللہ کے ساتھ کوئی شریک ہوتا تو یہ نظام حکیمانہ نہ رہتا بلکہ

اِذًا لَّذَہَبَ کُلُّ اِلٰہٍۭ بِمَا خَلَقَ وَ لَعَلَا بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ۔۔۔۔ (۲۳ مومنون: ۹۱)

اگرایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی مخلوقات کو لے کر جدا ہو جاتا اور ایک دوسرے پر چڑھائی کر دیتا،

واضح رہے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کرنے کا مطلب یوم حساب، یوم عدالت، قیامت ہے۔ یوم عدالت وانصاف نہ ہونے کی صورت میں کائنات کی خلقت عبث ہو جاتی ہے، بِالۡحَقِّ نہیں ہوتی۔ چنانچہ سورۃ الحجر آیت۸۵ میں وَ مَا خَلَقۡنَا السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَاۤ اِلَّا بِالۡحَقِّ کے بعد فرمایا: وَ اِنَّ السَّاعَۃَ لَاٰتِیَۃٌ ۔۔۔۔ اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان موجودات کو برحق پیدا کیا ہے اور قیامت یقینا آنے والی ہے۔

اہم نکات

۱۔ کائنات کی ساخت گواہی دیتی ہے کہ اللہ کے ساتھ کوئی شریک نہیں ہے۔


آیت 3