آیت 4
 

خَلَقَ الۡاِنۡسَانَ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ فَاِذَا ہُوَ خَصِیۡمٌ مُّبِیۡنٌ﴿۴﴾

۴۔ اس نے انسان کو ایک بوند سے پیدا کیا پھر وہ یکایک کھلا جھگڑالو بن گیا۔

تفسیر آیات

باوجودیکہ انسان کو ایک نطفے جیسی بوند سے پیدا کیا گیا ہے، اس کی سرکشی اور گستاخی کا یہ حال ہے کہ وہ اللہ سے جھگڑنے لگ گیا۔ اس انسان کے آغاز و انجام میں تفاوت، کہاں نطفہ اور کہاں اللہ کے مقابلہ میں جھگڑا، کہاں اس کی حقیقت:

اَوَّلُہُ نُْطفَۃٌ وَ اَخِرُہُ جِیْفَۃٌ وَ لَا یَرْزُقُ نَفْسَہُ وَلَایَدْفَعُ حَتْفَہُ ۔ (نہج البلاغۃ کلمات قصار: ۴۵۴)

اس کی ابتدا نطفہ اور انتہا مردار ہے۔ وہ نہ اپنے لیے روزی کا سامان کر سکتا ہے، نہ موت کو اپنے سے ہٹا سکتا ہے۔

اللہ کی خالقیت کے مقابلے میں یہ حقیر انسان بول اٹھتا ہے: مَنْ يُّـحْيِ الْعِظَامَ وَہِىَ رَمِيْمٌ ۔ (۳۶ یٰسٓین: ۷۸) ان ہڈیوں کو خاک ہونے کے بعد کون زندہ کرے گا؟

اہم نکات

۱۔ شرک اور نافرمانی، انسانی ساخت کے منافی ہے۔


آیت 4