آیات 80 - 84
 

وَ لَقَدۡ کَذَّبَ اَصۡحٰبُ الۡحِجۡرِ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿ۙ۸۰﴾

۸۰۔ اور بتحقیق حجر کے باشندوں نے بھی رسولوں کی تکذیب کی۔

وَ اٰتَیۡنٰہُمۡ اٰیٰتِنَا فَکَانُوۡا عَنۡہَا مُعۡرِضِیۡنَ ﴿ۙ۸۱﴾

۸۱۔ اور ہم نے انہیں اپنی نشانیاں دکھائیں لیکن وہ ان سے منہ پھیرتے تھے۔

وَ کَانُوۡا یَنۡحِتُوۡنَ مِنَ الۡجِبَالِ بُیُوۡتًا اٰمِنِیۡنَ﴿۸۲﴾

۸۲۔ اور وہ پہاڑوں کو تراش کر پر امن مکانات بناتے تھے ۔

فَاَخَذَتۡہُمُ الصَّیۡحَۃُ مُصۡبِحِیۡنَ ﴿ۙ۸۳﴾

۸۳۔ اور انہیں صبح کے وقت ایک خوفناک آواز نے گرفت میں لے لیا۔

فَمَاۤ اَغۡنٰی عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ ﴿ؕ۸۴﴾

۸۴۔ پس جو وہ کیا کرتے تھے ان کے کام نہ آیا۔

تفسیر آیات

حضرت صالح علیہ السلام قوم ثمود کی طرف مبعوث ہوئے۔ قوم ثمود کے دارالحکومت کا نام الحجر تھا۔ اسی مناسبت سے قوم ثمود کو اصحاب الحجر کہا ہے۔ مزید توضیح کے لیے ملاحظہ ہو سورۃ الاعراف آیت ۷۳،۷۹۔

پہاڑوں کے شکم کے اندر محفوظ ترین گھروں میں ہی ان کو ایک دھماکے کی آواز نے تباہ کر دیا اور ان کے محفوظ ترین مکان ان کی حفاظت نہ کر سکے۔


آیات 80 - 84