آیت 21
 

وَ اِنۡ مِّنۡ شَیۡءٍ اِلَّا عِنۡدَنَا خَزَآئِنُہٗ ۫ وَ مَا نُنَزِّلُہٗۤ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعۡلُوۡمٍ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور کوئی چیز ایسی نہیں جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں پھر ہم اسے مناسب مقدار کے ساتھ نازل کرتے ہیں۔

تشریح کلمات

خَزَآئِنُہٗ:

( خ ز ن ) الخزن کے معنی کسی چیز کو ایک جگہ محفوظ کرنے کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِنۡ مِّنۡ شَیۡءٍ اِلَّا عِنۡدَنَا: خزانہ خدا ایسا تو نہیں کہ اس میں چیزیں محفوظ ہوں بلکہ خزانہ خدا سے مراد وہ نعمتیں ہیں جنہیں خلق و ایجاد کرنا اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے۔ لہٰذا جس طرح اللہ کی قدرت لامتناہی ہے اس کا خزانہ بھی لامتناہی و لامحدود ہے۔

۲۔ ۡوَ مَا نُنَزِّلُہٗۤ اِلَّا بِقَدَرٍ: مقام قدرت سے گزر کر مقام خلقت و فعلیت میں آنے کو نزول سے تعبیر فرمایا ہے۔ لہٰذا تمام اشیاء خزینہ الٰہی میں بالقوہ موجود ہوتی ہیں اور جب خزانہ قدرت سے نزول کر کے مرحلہ ایجاد و تخلیق میں آتی ہیں تو ایک تقدیر و توازن کے ساتھ آتی ہیں کیونکہ خزانہ قدرت سے مرحلہ خلقت میں نزول اندھی بانٹ نہیں ہے بلکہ بِقَدَرٍ مَّعۡلُوۡمٍ ایک مقررہ حد، ایک معین دستور اور ایک حکیمانہ تقدیر کے مطابق ہے۔

اہم نکات

۱۔ نظام وجود، ایک حکیمانہ تقدیر پر قائم ہے: نُنَزِّلُہٗۤ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعۡلُوۡمٍ ۔

۲۔ ہر چیز کا سرچشمہ اللہ کے پاس ہے: عِنۡدَنَا خَزَآئِنُہٗ ۔۔۔۔


آیت 21