آیت 47
 

فَلَا تَحۡسَبَنَّ اللّٰہَ مُخۡلِفَ وَعۡدِہٖ رُسُلَہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ ذُو انۡتِقَامٍ ﴿ؕ۴۷﴾

۴۷۔ پس آپ ہرگز یہ خیال نہ کریں کہ اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرے گا، اللہ یقینا بڑا غالب آنے والا، انتقام لینے والا ہے۔

تفسیر آیات

ظالموں پر نزول عذاب میں تاخیر سے یہ خیال کسی کو نہ آئے کہ اللہ نے اپنے رسولوں سے جو وعدے کیے ہیں ان کو پورا نہ کیا جائے گا۔ اللہ نے تمام رسولوں کے ساتھ جو وعدے کیے ہیں ان سب کو پورا کیا۔ ان کے خلاف اٹھنے والے ہر قدم کو ناکام بنا دیا۔ ہر ظالم کو تباہ کر دیا، رسولوں کا بول بالا رہا اور ظالم نابود ہو گئے۔ وعدہ خلافی کی ایک صورت یہ ہو سکتی ہے کہ حالات ایسے پیش آگئے جن کے وجہ سے سابقہ وعدے پر عمل نہ ہو سکا۔ اللہ تو ہر حالت پر غالب آنے والا ہے لہٰذا وعدہ خلافی کی کوئی صورت نہیں ہے۔

اہم نکات

۱۔ عدل الٰہی کا تقاضا یہ ہے کہ وہ ظالم سے انتقام لیتا ہے۔

۲۔ اپنے رسولوں سے جو وعدے کیے ہیں انہیں وہ پورا کرتا ہے۔


آیت 47